افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اورکامیابیاں

اقوام عالم میں دو ریاستیں ہی اسلام کے نام پر معرض وجودمیں آئیں ہیں ایک مدینہ طیبہ دوسرا پاکستان ۔کلمہ توحیدکے نعرے سے ہر خاص وعام باخبر ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ یہی نہیں پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو گزشتہ دودہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف محدود وسائل کے ساتھ پوری طاقت وقوت سے جنگ لڑرہاہے ہزاروں شہریوں اورہزاروں سیکورٹی اہلکاروں نے اس جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیاہے اورتاحال کررہے ہیں پاک فوج کے بہادر سپوت اس جنگ میں شہید ہوئے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2003سے 2013تک 80,000پاکستانی شہری شہیداورہزاروں زخمی ہوئے 5498سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے 26862دہشت گرد جہنم واصل ہوئے 915پاکستانی امریکی ڈرون طیاروں کی وجہ سے مارے گئے جبکہ 45صحافی اس دوران دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے 2013سے 2017تک 8648افراد شہید اور 9974زخمی ہوئے پاک فوج دہشت گردی خلاف جنگ میں ہرمحاذپر فتح کے جھنڈے لہرائے ہوئے ہے یہ شرف دنیا میں کسی اورملک کو حاصل نہیں ہے بلاشبہ امریکہ جو خطے میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے بہانے سے داخل ہوا تھا وہ پاکستان کا ہی قلع قمع کرنا چاہتا تھا ریمنڈڈیوس کی واضح مثال تھا بھارت اسرائیل امریکہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کی بجائے خطے میں دہشت گردی کو فروغ دیتے رہے کلبھوشن یادیو اس کا ثبوت ہے اورابھی تک دے رہے ہیں یہ جنگ امریکہ کی تھی جس اینگل سے چاہے جائزہ لیں اس کا اولین بانی امریکہ تھا اورہے 9/11کے بعد امریکہ نے مسلم امہ کا شیرازہ بکھیرنے کے لیے مسلم امہ کی قوت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے اس نام نہاد جنگ کو ہوا دی جن دہشت گردوں کو پاکستان نے شکست دی ہے انہیں کسی اسلامی ملک کی اشیر باد نہ تھی بلکہ جناب امریکہ بھارت اسرائیل ان کو اخلاقی اورمالی معاونت کررہے تھے امریکہ نے پاکستان کا تعاون کیا کرنا تھا الٹا طالبان کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کو ہی گھورنا شروع کردیا یہ جانتے ہوئے بھی کہ افغانستان میں امریکیوں کو مطلوبہ سامان کی رسائی براستہ پاکستان ہے ان تمام گیدڑ بھبتیوں کے باوجود پاکستان نے تحمل اوربردباری کا مظاہر ہ کیا اورامریکہ پر زور دیا کہ وہ اپنی سمت درست کرے اورپاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کا اعتراف کرے کیونکہ وہ جنگ جو امریکہ نیٹو اتحادیو ں کے ساتھ مل کر نہ جیت سکا وہ جنگ پاکستان تن تنہاجیت چکا ہے اورپاکستان نے دہشت کے خلاف جنگ میں فتح یاب ہوکردنیا کو پیغام دیا ہے کہ اگر جذبے سچے ہوں ارادے پختہ ہوں نفاق کی جگہ اخلاص کا غلبہ ہوتو دشمن جتنا چاہے تگڑا ہو اسے شکست دی جاسکتی ہے اس کے ارادے خاک میں ملائے جاسکتے ہیں اب دنیا کو یہ جان لینا چاہیے کہ افواج پاکستان دنیا کی بہترین فوج ہے اور پاکستانی قوم دنیا کی بہترین قوم ہے جس نے تمام تر مشکلات کے باوجود صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور 40,00000افغانیوں کی گزشتہ تقریبا 4دہائیوں سے مہمان نوازی کررہا ہے فاٹاکے ہم وطن بھائی جو اپنے ہی وطن میں مہاجرین ٹھہرے اس کے علاوہ ہیں 12جنوری 2018کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشکل ترین مرحلہ تھا لیکن مربوط منصوبے کے تحت ملک میں امن قائم کرلیا جو اب خراب نہیں ہونے دیں گے ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن قائم ہوانہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام اپریشن مختلف تھے لیکن پاکستانی قوم نے ثابت کیا کہ ہم ایک پرعزم قوم ہیں اوراس جنگ میں 100نتائج دیے مزید دہشت گردی کی روک تھام اور امن کے لیے پاک افغان بارڈر مینجمنٹ بے حد ضروری ہے پاکستان پہلے ہی 2600کلومیٹر افغانستان بارڈر پر باڑ لگانے کا عمل جاری رکھے ہوئے یہ وہ اقدام ہے جو مغربی ماہرین کے مطابق انتہائی کٹھن اورمشکل ہے اس کٹھن اورمشکل فریضہ کو بھی پاک فوج بڑے احسن طریقے سے مکمل کررہی ہے محدود وسائل کے باوجود پاکستان اپنے اہداف مکمل کررہا ہے یہ الگ بات ہے کہ ناکام ہوتے ہوئے دہشت گرد آخری حربے کے طور پر اپنے وار ریاست کے مختلف مقامات پر کررہے ہیں جو اپریشن جنرل پرویز اشفاق کیانی نے شروع کیا جنرل راحیل شریف نے پوری طاقت قوت سے دہشت گردوں کی کمر توڑی اوران کی تمام چالیں ناکام بنائیں اب وہ اپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے کے لیے ردالفساد کے تحت جاری وساری ہے جس کی وجہ سے 99فیصد حصوں پر مکمل امن قائم ہوچکا ہے تمام علاقے امن کا گہوارہ بن چکے ہیں بین الاقوامی دنیا اقوام عالم میں امن قائم کرنے کے لیے پاکستان کا دست بازو بننا چاہیے اور ان ممالک پر زور ڈالتے ہوئے انتباہ کرنا چاہیے جو افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینا چاہتے اوربلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں یہی ریاستیں بادی النظر میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی ناکامی کے لیے سازشیں کررہی ہیں پاکستان اقوام عالم پر پہلے ہی واضح کرچکاہے کہ جس طرح دہشت گردی کو پھیلانے میں دشمن ناکام ہوئے اسی طرح اس راہداری منصوبہ سے متعلق ہر منفی پروپیگنڈا ناکام بنایا جائے گا اوراپنے وقت پر یہ راہداری منصوبہ مکمل ہوگا اور پاکستان دشمن قوتیں جن کی سربراہی بھارت کررہا ہے اوربھارتی قونصل خانے افغانستان میں یہی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں اور ان قونصل خانوں سے نہ صرف دہشت گردوں کی مالی معاونت کی جاتی ہے بلکہ دہشت گردوں کی پاکستان کے خلاف ذہن سازی کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے بھارت کے اسی گھناونے کردار کی بدولت دنیا کا امن خطر ے میں پڑہ چکا ہے اوربھارت دہشت گردوں اورانتہاپسندوں کی جنت بن چکا ہے دہشت گردی اورانتہاپسند جماعتیں بھارت میں اقلیتوں کا قتل عام کررہی ہیں مودی حکومت ان دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کررہی ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیر جانے سے قاصر ہیں چونکہ بھارت اس راہ میں رکاوٹ ہے بھارت کنڑول لائن پر مسلسل 2003کے جنگ بندی کے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معصوم اورنہتے شہریوں کا نشانہ بنا رہا ہے بھارت مشرقی اورمغربی سرحد پر پاکستان کے لیے مسائل پیدا کرکے سی پیک کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنا چاہتا ہے بین الاقوامی دنیا کو بھارت کی پشت پناہی کرنے کی بجائے اسے درست آئینہ دکھانا چاہیے افواج پاکستان اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مل کر تمام مسائل کا حل نکالنا اچھی طرح جانتی ہے اس جنگ میں بھی پاکستان فتح یاب ہوگا اوربھارت ناکام ونامراد 2007میں راہ راست اورراہ نجات سے شروع ہونے والے اپریشن اورردالفساد کے تحت آخری مرحلے میں داخل ہوچکاہے جس کا مقصد عرض پاک کو داخلی اورخارجی اعتبارسے محفوظ بنانا ہے بلاشبہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اورقوم قبیلہ نہیں ہوتا یہ انسانیت کے دشمن ہوتے ہیں جو شرپسند ممالک سے اجرت لے کر معصوم شہریوں کی جانوں سے کھلواڑ کرتے ہیں یہ شرپسند افغانستان اوربھارت میں موجود ہیں جیساکہ سطورِ بالا میں عرض کیا جاچکا ہے یہ تمام ترکامیابیاں تب سود مند تب ہونگی جب افغانستان سے دہشت گردوں کا صفایا ہوگا کیونکہ افغانستان کی سرزمین کو بھارت اسرائیل اورصہیونی لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کررہے ہیں اورجناب اشرف غنی صاحب آنکھوں پر کالی پٹی باندھ کر ان صہیونی ریاستوں کی خوشامد اورپاکستان پر الزامات کی بارش کررہا ہے جو یقیناًلایعنی ہے شروع شروع میں ہمارے ماہرین نے توقع ظاہر کی تھی کہ موصوف معتدل حکمرانی کریں گے مگر افسوس کہ ڈالروں کی ریل پیل نے جناب کو اعتدال کی پٹری سے اتاردیا حالت زار یہ ہوچکی ہے کہ اگر افغانستان میں غلطی سے کوئی پٹاخہ بھی چل جائے تو اس کا الزام بھی پاکستان پر لگادیا جاتاہے یہ جناب نریندر مودی کی قدم بہ قدم تقلید کا نتیجہ ہے موصوف کو چاہیے کہ وہ الزامات لگانے کی بجائے پاکستان سے تعاون طلب کرے اور ان ممالک اورعناصر کا تعاقب کریں جو افغانستان اور بالخصوص پوری مسلم امہ کا خاتمہ چاہتے ہیں خود تولڑنے سے رہے باہمی لڑائی میں دھکیل کر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں افغان صدر کو سوچنا چاہیے کہ پوری مسلم دنیا میں پاکستان کی جو اہمیت اور افادیت ہے اپنی جگہ مسلّم ہے اور یہ ملک مسلمانوں کے لئے ہر حیثیت سے ایک قلعہ کی حیثیت رکھتا ہے اور مسلم دشمن قوتیں کسی بھی طرح اسے غیر مستحکم دیکھنا چاہتی ہیں 7دیہائیوں سے شکست ان صہیونیوں اوریہودہنوز کا منہ چڑا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے اب روس اورچین کی ابھرتی معیشت کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے سچ کہوں تو دہشت گردی توپہلے بھی بہانا تھی آئندہ بھی بہانا ہوگی اصل وجہ تو مسلم امہ کے وسائل لوٹنا یا اورباہمی انتشار کے ذریعے اپنا اسلحہ فروخت کرنا ہے مختصر یہ کہ افواج پاکستان باصلاحیت ادارہ ہے پوری قوم افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہے اقتدار نشینوں کو اداروں پر انگلی اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے ایسے اقدامات دشمن کی فکر کو قوت فراہم کرتے ہیں تمام ادارے آئین وقانون کی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو ہی ترقی وخوشحالی کے حقیقی ابواب روشن ہوتے ہیں ۔

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں