خبر کی خبر

 ذرا خبر کی خبر لینے کا سوچا، تو یقین جانیں سر پکڑ کر رہ گئے. اسے آپ سر سمجھیں نہ کہ سر!۔ ۔(اس کے اوپر زبر نہ کے زیر)۔

 

عام بات چیت کرتے ہوئے عموماً الفاظ، محاورات غلط بھی بول دیے جائیں تو اتنا اہم مسئلہ نہیں ہے کہ ہر جگہ کا الگ لہجہ ہے. مگر جب خبر بیان کی جارہی ہو تو اس میں الفاظ، جملے اور لہجے کا درست استعمال ضروری ہے.

خبر دراصل ہے کیا؟ اس کی مختلف تعریفیں بیان کی گئی ہیں.

“ہر وہ واقعہ خبر ہے جس سے لوگ واقف ہونا چاہیں.”

” واقعات سے متعلق کوئی بھی نئی اطلاع، قابل ذکر بات کو خبر کہتے ہیں جو نشریاتی ذرائع سے معلوم ہو.”

مگر خبر میں درج ذیل باتیں، چیزوں کا ہونا ضروری ہے.

  • خبر میں سادہ زبان استعمال کی گئی ہو.
  • خبر میں کوئی نئی بات ہو.
  • خبر کا ابتدائیہ جامع ہو.

ان سب اجزاء کو باہم ملانے سے خبر تشکیل پاتی ہے. یہ سب ایک عمومی خبر میں ہونا ضروری ہے. اس کے علاوہ خبر کی اقسام بھی ہیں.

مگر پاکستانی ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں خبر کا برا حال ہے. الفاظ، جملوں کی ادائیگی کی غلطیاں تو عام ہیں،جس کی وجہ سےخبر نہ صرف الگ تاثر دیتی ہے، مفہوم تبدیل کر دیتی ہے بلکہ بعض اوقات مضحکہ خیز مواد سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے.

اردو صحافت کے ابتدائی دور میں اخبارات اور بعد میں ٹی وی نے بھی سیکھنے سکھانے کا عمل شروع کیا تھا، مگر رفتہ رفتہ زوال کا شکار ہو گیا.

اب چونکہ اس حوالے سے کوئی قاعدہ یا قانون نہیں ہے کہ زبان کا درست استعمال کیا جائے گا تو اداروں کو آزادی ملی ہوئی ہے ، انگریزی اخبارات نے بھی اردو کی طرف آنا شروع کر دیا ہے. اخبارات ویب سائٹ پر آئے تو ان کا اردو ضمیمہ بھی آگیا. اس سے یہ فائدہ تو ہوا کہ روایتی ذرائع ابلاغ کے علاوہ بھی اردو کے فروغ میں اضافہ ہوا مگر اس دوران اردو کی نئی شکل ابھر کر سامنے آئی .

اس میں زبان کے حوالے سے بہت سی ان باتوں، قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھا جارہا جو کسی بھی زبان کو ترقی دینے کے لئے ازحد ضروری ہیں .ان میں سے کچھ غلطیاں تو بہت عام ہوگئی ہیں،

جس جگہ جن الفاظ کو ملا کر لکھنا چاہیے ان کو توڑ کر لکھا گیا ہوتا ہے اور جہاں توڑ کر لکھنا چاہیے وہاں ملا کر لکھا گیا ہوتا ہے. ہجوں کی غلطیاں،مونث، مذکر کی غلطی، جملے کی ترتیب کو بدل دینا، محاورات کا بے معنی استعمال،مسلسل مستعمل الفاظ کی غلطیاں، یہ سب اور بھی بہت کچھ خبر کی صورت میں اردو زبان کے ساتھ ہو رہا ہے.

اب ایک نئی چیز بھی سننے کو ملی جو انتہائی نامناسب محسوس ہوئی کہ الفاظ کو دہرایا جانے لگا ہے، کسی بھی جملے کے درمیان کسی بھی لفظ کو دو دفعہ بولا جاتا ہے، جہاں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے.

زبانیں مختلف طریقوں سے پروان چڑھتی ہیں، اب تو ابلاغ کے بے شمار ذرائع ان کے اضافے اور ترقی کا باعث بن رہے ہیں. خبر کے ذریعے بھی اردو زبان کو آگے لے جایا جاسکتا ہے، اس کی ترقی و ترویج کے حوالے سے کام کیا جاسکتا ہے کیونکہ پاکستان اور پاکستان سے باہر ایک بڑی تعداد اردو سنتی، بولتی اور پڑھتی ہے. ضرورت صرف اس احساس کی ہے کہ ہم، یا ہمارا ادارہ درست خبر کو درست طریقے سے پہچانے والے ہوں. یا ہم میں موجود ان افراد کی جو اردو زبان کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار، کسی بھی طریقے سے ادا کرتے رہیں.

 

حصہ
mm
مریم وزیرنے جامعہ کراچی سے شعبہ ابلاغ عامہ میں ماسٹرز کیا ہے اور تیسری پوزیشن حاصل کی ہے،جب کہ جامعہ المحصنات سے خاصہ کیا ہے/ پڑھا ہے. گزشتہ کئی سال سے شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔تحریر کے ذریعے معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی خواہاں ہیں۔مختلف بلاگز میں بطور بلاگرز فرائض انجام دے رہی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں