“پس دیوار”

عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے دور میں حواریوں نے التجا کی کہ بطور معجزہ آسمان سے مائدہ ( کھانا)اتارا جائے تاکہ ہم آپ کے خدا پر یقین لائیں۔ سو سیدنا عیسی علیہ السلام نے دعا کی۔دعا قبول ہوئی۔شرط طے پایا کہ نافرمانی نہ کروگے اور حرص و ہوس سے اجتناب کروگے ورنہ ایسا عذاب دیاجائیگا کہ آج تک کسی کو نہ دیا۔پھر مائدہ اترا سب سیراب ہوئے اور بنی اسرائیل نے حرص و طمع کرکے ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔پھر کیا تھا خدائے لم یزل جلال میں آگیااور انہیں خنزیر بنادیااور رہتی دنیا تک کے لئے نشان عبرت بنادیا۔
اور جب آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم سے معجزہ کا مطالبہ کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے خائف رہتے تھے کہ کہیں ظہور معجزہ کے بعد یہ انکار نہ کردیں اور تباہ وبرباد ہوجائیں۔
تو سوچئے!!۔
کیا ہم نے یہ دھرتی خدا کے نام پر نہیں لیا تھا؟
کیا ہم نے اس کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر نہیں رکھی تھی؟
کیا ہم نے خداسے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ خدایا ہم یہاں تیرا نظام نافذ کریں گے؟
کیا ہم نے اسے اسلام کے اصولوں کا تجربہ گاہ قرار نہیں دیا تھا؟
کیا ہمارے اسلاف نے اسے دار الاسلام قرار نہیں دیا؟
کیا وہ دھرتی جس کے قیام کیلئے لاکھوں شہیدان وفا کٹتے رہے ؟
عصمتیں بکیں اور چادریں نیلام ہوئیں؟
کیا جس وطن کیلئے دار ورسن کے قصے رقم ہوئے اور رسم وفا چلی؟
کیا وہ وطن جس کی حرمت پہ ماؤں کی حرمت قربان گئی؟
کیا وہ جس کی تڑپ میں دن کو میدان کارزار تو راتوں کو سسکتی ٹوٹتی مدہم سے دعائیں ہوا کرتی تھیں؟
کیا وہ وطن جس کے قیام میں دنیا بھر میں نوافل ادا کئے گئے؟
ہاں وہ وطن!۔
جسے آج ہم نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا جسے ہم نے کوڑیوں کے مول بیچا جسے جھپٹ کر نوچا اور کھایا اور جسے ہر قدم پر ہم نے رسوا کیا. جسے ہر محاذ پہ زخمی کیا۔
ہاں وہ وطن!۔
جہاں جان محفوظ نہیں۔جہاں عزت آبرو محفوظ نہیں.جہاں کا حکمران ظالم اور مظلوم بے بس۔جہاں حق جرم اور ظلم انصاف کہلائے۔
ہاں وہ وطن!۔
جہاں سود جائز رشوت حلال اور دھوکہ ذہانت کہلائے۔ جہاں عدالت پیسے پہ چلتی ہو اور اسمبلی میں الو راج کرتے ہوں
ہاں وہ وطن!۔
جہاں نظریہ پاکستان کو سمندر برد کردیا گیا ہو اور فکر اقبال کو متنازع۔جہاں قائد اعظم پہ سیکولر کی چھاپ لگائی گئی ہو اور جہاں رسول رحمتؐ کے دشمنوں سے سمجھوتہ اور ممتاز قادری کے لیے صلیب و دار؟
کیا ہم نے وعدہ نبھایا؟ یا پھر خداکا وہ عذاب آئے کہ رہتی دنیا تک کیلئے نشان عبرت بنادے۔اور یاد رکھیے پاکستان خدا کی عبادت گاہ کے طور پرحاصل کیا گیا تھا اور جو مسجد کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ان کا انجام بھی درد ناک ہوتا ہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں