امتحان کی تیاری کے دوران طلبہ ذ ہنی و جسمانی دباؤ سے کیسے بچیں

زندگی سب سے بڑا امتحان ہو تی ہے زندگی میں آنے والے امتحانات سے نبرد آزما ہونے کے لئے بچوں کو اوائل عمر سے ہی تیار کیا جا تا ہے اس کام میں والدین ،افراد خاندان ،ماحول ،مدرسہ ،اساتذہ اور خود بچہ کا ادراک اس کی رہبری کر تا ہے۔مدارس اور جامعات اپنے نصاب کی تکمیل کے لئے ایک معین منصوبہ بند ی پر کاربند رہتے ہیں اور حکومت کے وضع کردہ منصوبوں کے تحت اساتذہ کو بچوں کو تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کر نا ہو تا ہے۔یہ ادارے سال بھر انجام دئیے جانے والے تعلیم افعال کے ذریعہ طلبہ میں پیدا ہو نے والی مثبت تبدیلیوں کی جا نچ کے لئے امتحانات کا انعقاد عمل میں لاتے ہیں ۔ان امتحانات میں طلبہ کی کارکردگی کی بناء پر ان کو کامیا ب یا پھر ناکام قرار دیا جا تا ہے۔امتحانا ت کی تیاری کے دوران طلبہ یک صبر آزما دور سے گزر تے ہیں ۔اس دوران اکثر طلبہ اور اولیا ئے طلبہ کی صرف تعلیم پر توجہ مرکوز رہتی ہے اور دیگر امور جو کہ نہا یت اہمیت کے حامل ہو تے ہیں ان کو وہ نظر انداز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بہترین تیاری کے باوجود طلبہ کے نتائج حسب توقع نہیں آ تے۔امتحان میں اچھے گریڈ اور اچھے نشانات کا حصول اور امتحان میں بہتر کارکردگی کا راست تعلق طلبہ کی جسمانی صحت سے ہوتا ہے۔یہ ایک نا قا بل فرا موش حقیقت ہے کہ اکثر طلبہ امتحانا ت کی تیاری کے دوران اپنی جسمانی صحت کو یکسر نظرانداز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت امتحانات کے وقت مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہے جس سے امتحانات میں ان کی کارکردگی حد درجہ متا ثر ہو جا تی ہے۔امتحانا ت کی تیاری کے دوران چند بنیادی عناصر پر عمل کر تے ہوئے جسمانی صحت کو بہتر رکھا جا سکتا ہے ۔اس مضمون کے ذریعہ ان امور کا احا طہ کیا گیا ہے جن پر عمل کر تے ہوئے طلبہ آسانی سے اورکم سے کم وقت میں اپنی صحت کو بر قرار رکھتے ہوئے امتحان کی تیاری کو سر انجام دے سکتے ہیں۔امتحا ن کی تیاری کے دوران جسم کے مختلف اعضاء پر ایک مسلسل دباؤ ہو تا ہے خاص طو رپر امتحان کی آمد سے عین قبل جسم کے بعض مخصوص اعضاء جیسے کمر کا نچلا حصہ (lower back)،ریڑھ کی ہڈی (spine )، کندھے (shoulders)،گردن(Neck)،آنکھیں(eyes)،انگلیاں(fingers)،کلائی(Wrist)اور کہنی (elbow) وغیرہ پر شدید دباؤ پڑتا ہے اور اس دباؤ کا مناسب انداز میں سامنا نہ کر نے کی وجہ سے بچوں کی صحت امتحا ن سے قبل متا ثر ہو جا تی ہے جس سے طلبہ کو نا قا بل تلا فی نقصان کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔مذکورہ اعضاء کی دن میں ایک یا دو مر تبہ ورزش صحت کی بر قرار اور دباؤ سے نجات میں ممد و معاون ہو تی ہے۔ان معین اوقات کے علاوہ طلبہ جب کبھی امتحان کی تیاری کے دوران ان اعضاء پر کسی بھی قسم کا تناؤ یا دباؤ محسوس کر یں فورا بیان کردہ ورزش کے ذریعہ دباؤ اور تکلیف سے نجات حا صل کر سکتے ہیں۔روز انہ کی جا نے والے ورزش کے لئے امتحان کی تیاری کے دنوں میں وقت نکالنا نہا یت مشکل ہو تا ہے۔امتحانات کی تیاری میں ایک ایک لمحہ اہمیت کا حامل ہو تا ہے اسی لئے اگر روز انہ کر نے والی کثرت چھوٹ بھی جا ئے تو مذکو رہ ہر ایک عضو کی ورزش انفرادی طو ر پر جب بھی ضرورت در پیش ہو کر لی جا ئے تا کہ جسم تر و تا زہ اور تھکان کا شکار نہ ہونے پا ئے اور مطالعہ کو انہماک و دلچسپی سے انجام دیا جا سکے۔اوپر بیان کردہ تمام اعضاء کی ورزش کا کام صرف پندرہ منٹ کے وقفہ میں انجام دیا جا سکتا ہے۔اس کا م کو طلبہ اپنے امتحان کی تیاری کے قیمتی وقت میں حائل ایک رکاوٹ اور وقت کا زیا ں نہ سمجھیں۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ورزش انسان کو چاق و چو بند رکھنے کے علاوہ یاداشت کو بہتر ،انہماک و یکسوئی کو فروغ ،انجذاب و اکتساب کو پروان چڑھا تی ہے اور ان سب سے بڑھ کر جسمانی و ذہنی تھکا وٹ سے نجات دلا تی ہے جو کہ اکثر مطالعہ اور امتحان کی تیاری کے مو قع پر معذوری یا رکاوٹ کا پیش خیمہ ثابت ہو تی ہے۔ بین ا لسطور اس طریقہء کار پر روشنی ڈالی گئی ہیجو مخصوص اعضاء پر دباؤ کے وقت ورزش کے ذریعہ توانائی اور تر و تازگی اور فرحت کے احساس و حصول کو ممکن بناتا ہے۔
کمر کا نچلاحصہ اور ریڑھ کی ہڈی:
اکثر مطالعہ کے دوران طلبہ کو لکھنے اور پڑھنے کے لئے آگے پیچھے جھکنا پڑتا ہے جس سے کمر کے نچلے حصے اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑتا ہے۔دباؤ کو رفع کر نے کے لئے سیدھے کھڑے ہو تے ہوئے اپنی کمر کو دونوں ہا تھو ں سے تھام کر آگے اور پیچھے کی جا نب جھکیں اور اٹھیں۔یا د رہے کہ آگے اور پیچھے اتنا ہی جھکیں اور اٹھیں جتنا آپ آسانی سے کر سکتے ہیں ۔آگے پیچھے کی جا نے والی حرکت نہایت سکون سے انجام دیں اور کمر کو کسی قسم کا جھٹکا نہ لگنے دیں۔جھکنے اور اٹھنے میں زور نہ لگائیں جس قدر آپ کے اعضاء ان افعال کی انجام دہی کے متحمل ہیں اسی قدر اس کو انجام دیں اس عمل کو سات تا دس مرتبہ کر یں۔کمر اور ریڑھ کی ہڈی پر پڑنے والے دباؤ کو دور کر نے اور نجا ت پا نے کے لئے با لکل سیدھے کھڑے ہو کر اپنے دونوں ہا تھو ں کو سر سے اونچا رکھیں اور ہتھلیا ں سامنے کی جا نب ہوں اب آگے جھکتے ہو ئے دونو ں ہا تھو ں کی انگلیوں سے دونو ں پیر کے انگوٹھوں کو چھونا ہو گااگر انگوٹھوں کو آپ نہیں چھو پا رہے ہیں تو کو ئی با ت نہیں آپ اس قدر ہی جھکیں جس قدر آپ جھک سکتے ہیں۔اس عمل کو سات تا دس مر تبہ دہر ائیں۔اس سے زیادہ بھی آپ دہر ا سکتے ہیں لیکن خیال رہے کہ جسم پر کسی قسم کا دباؤ نہ پڑنے دیں اورجتنی آسانی سے آپ کر سکتے ہیں اتنا ہی کر نا مناسب ہو گا ۔اس کے علا وہ اپنے دونوں ہا تھوں کو کھڑے ہو کرپہلے دائیں پھر با ئیں اپنی کمر سے جتنا دور رکھتے ہوئے گھوما سکتے ہیں گھومائیے۔یہ عمل پا نچ سے سا ت مر تبہ کر نا کا فی ہو تا ہے۔کمر کے نچلے حصے اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کو دور کر نے کے لئے اور اس کو مضبوط بنانے کے لئے چوتھی ورزش میں کھڑے ہو کرسر سے اوپر پیٹھ کے پیچھے ہا تھو ں کو لا تے ہو ئے گھومائیے اور یہ عمل بھی پا نچ تا سات مر تبہ کر یں ۔مذکورہ ورزش کے ذریعہ فوری طور پر کمر کے نچلے حصے اور ریڑھ کی ہڈی کے تنا ؤ و دباؤ سے چھٹکارا حا صل کیا جا سکتا ہے۔
کندھے:
کندھوں کی اکساسائز نہا یت ہی آسان ہو تی ہے کھڑے ہو کر اپنے ہا تھو ں کو نیچے کی جا نب لٹکاکراپنے کندھوں کو گھڑی کی سوئی کی سمت اور مخالف سمت دس دس مرتبہ انجام دیں ۔یہ ورزش کندھوں میں کھینچاؤ اور تناؤ کو تیزی سے دور کر نے میں ممد و معاون ہو تی ہے۔
گردن:
گردن کی ورزش نہایت اہم ہے کیونکہ لکھتے اور پڑھتے وقت اور دیگر افعال کی انجام دہی میں بھی گردن دباؤ کا مر کز ہو تی ہے۔گردن کے دباؤ کو دور کرنے کی اکثر ورزشیں کھڑے ہو کر انجا م دی جا سکتی ہیں۔اگر دوران ورزش کسی قسم کی عضلات میں سختی یا اکڑ محسوس ہو تو بیٹھنے اور چند لمحوں کے آرام سے کسی بھی گزند سے گردن کے عضلات کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔گردن کی ورزش کے وقت آنکھو ں کو کھلا رکھنا چا ہیے۔گردن کو دباؤ سے نجات دلانے والی ورزشوں میں
(۱) گردن کو جس قدراوپر اٹھایا جا سکتا ہے اٹھائیں اور پھر جس قدر نیچے جھکا یا جا سکتا ہے جھکائیں۔اس طر ح گردن کو دس مر تبہ اوپر نیچے کر نا گردن کے عضلات میں تناؤ سے نجات کے لئے کا فی ہو تا ہے۔ (2)اس مر تبہ گردن کو دائیں اور با ئیں جانب نظر کو کندھو ں سے اوپر رکھتے ہوئے دس مر تبہ گھومائیے۔یہ ورزش گردن کے دباؤ کو دور کرنے میں نہایت سود مند ثابت ہوئی ہے۔
(3)گردن کے عضلات میں تناؤ کو دور کرنے والی تیسری ورزش میں گردن کو دائیں بائیں جانب دس دس مر تبہ اس طرح جھکائیں کہ کان کی لو کندھوں سے مس ہوجائے۔گردن کو کسی بھی قسم کا جھٹکا نہ دیں نہا یت سکون و اطمینان سے اس ورزش کے دوران سر کو یعنی کہ گردن کو جھکانا کا فی ہو تا ہے۔
(4)گردن کی چوتھی ورزش میں گردن کوعمودی سمت میں رکھتے ہوئے سر کو گھڑی کے سوئیوں کی سمت پھر مخالف سمت میں دس دس مر تبہ گھومانا کا فی ہوتا ہے۔ دونو ں سمت میں سر کو گھوماتے ہوئے سر کو ممکنہ حد تک پیچھے کی جانب لے جا نا چاہیئے۔
(5)گردن کی پانچویں اور آخری ورزش میں گردن کو افقی سمت میں رکھتے ہوئے سر کو گھڑی کے سوئیوں کی سمت پھر مخالف سمت میں دس دس مر تبہ گھومانا کا فی ہوتا ہے۔ آخر الذکر دونوں ورزشیں ابتدا کسی قدر بے چینی کا باعث ہو سکتی ہے ۔آپ جس قدر آسانی سے اور جتنا انجام دے سکتے ہیں کا فی ہے۔ان دونوں ورزشوں کے دوران ابتدا اگر کسی قدر بے چینی محسوس ہو تو یہ ورزش بیٹھ کر بھی انجام دینے سے نہیں کترانا چاہیئے۔آنکھوں کی ورزش انتہائی آسان ہوتی ہے اور اس میں زیادہ وقت بھی نہیں لگتا۔آنکھوں کی ورزش میں آنکھوں کی پتلیوں کوحرکت دینا ہو تا ہے۔کبھی کبھی معکوس عمل کے نتیجے میں سر بھی متحرک رہتا ہے لیکن خیال رکھا جا ئے کہ صرف آنکھوں کی پتلیاں ہی حرکت کر پائے اور سر ساکن رہے۔آنکھوں کی اولین ورزش میں دس دس مرتبہ پتلیوں کو اوپر نیچے اس قدر حرکت دینی ہو تی ہے جس کا آدمی متحمل ہو تا ہے۔ دوسری ورزش میں دس دس مر تبہ باری باری دائیں جانب اور با ئیں جا نب نگاہیں(دزدیدہ نگاہ)کریں۔تیسری ورزش میں آنکھوں کی پتلیوں کوگھڑی کی سوئیوں کی جانب اور پھر مخالف جا نب دس دس مر تبہ دائری حرکت دیں۔چوتھی ورزش میں آنکھوں کو پھیلاکر جس قدر دور دیکھ سکتے ہیں دیکھیں اور پھر بعد کوکسی قریبی نقطہ پر نظر کو جما دیںیہ عمل بھی دس مرتبہ انجام دیا جا ئے۔یہ ورزش نہ صرف آنکھوں کے دباؤ کو کم کر نے میں مدگار ہے بلکہ بینائی کو بھی یہ تیز کر نے میں ممد و معاون ثابت ہوئی ہے۔انگلیاں،کلائی اور کہنی کے دباؤ کو کم کر نے والے ورزشیں:لکھائی میں سب سے زیادہ اور اہم کردار انگلیوں کا ہو تا ہے لازما زیادہ دباؤ بھی اسی پر ہو گا ۔انگلیوں کی ورزش کے ذریعہ نہ صرف دوران خون کو بہتر کیا جا سکتا ہے بلکہ انگلیوں کے دباؤ اور تکلیف کو بھی رفع کیا جا سکتا ہے۔کہنی بھی تحریر اور دیگر افعال کے انجام دہی میں دباؤ کے زیر اثر رہتی ہے اسی لئے ان کو بھی ورزش کی ضرورت در کار ہوتی ہے۔انگلیوں کے دباؤ کو دور کر نے کے لئے ماہرین نے انگلیوں کی ورزش میں مٹھیوں کو کھولنے بند کرنے کے علاوہ انگلیوں کو گھومانے کی تجاویز پیش کی ہیں اور ان تجاویز کی روشنی میں انگلیوں کو دباؤ اور تکلیف سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔اس کے علا وہ انگلیوں کے دباؤ سے متعلق ورزش میں دونو ں ہاتھو ں کی انگلیوں کو ایک دوسرے سے بھینچ کر اس طر ح کھینچے کہ دونوں ہتھلیوں کا رخ با ہر کی سمت ہو اس طر ح سے انگلیوں کے دباؤ کو دور کیا جا سکتا ہے۔کلائیوں کو گھڑی کی سوئیوں کی سمت اور مخالف سمت گھوماکر کلائیوں کے دباؤ اور تکلیف سے نجات پائی جا سکتی ہے۔بالکل اسی طر ح کہنیوں کو دائیں با ئیں جا نب پھیلاکر دباؤ سے نجات حا صل کی جا سکتی ہے۔مذکو رہ تمام ورزشوں کی انجام دہی نہایت سکو ن و اطمینا ن کی متقاضی ہوتی ہیں لہذا خیال رہے کہ دوران ورزش کسی جلد بازی کا مظاہر ہ نہ کر یں اور کسی بھی قسم کا عضلات کو جھٹکا نہ لگائیں۔
امتحان کی تیاری کے دوران جسمانی صحت کو فروغ دینے والے دیگر عوامل:
(1) نیند:پرسکون نیند صحت مند امتحان کی تیاری کے لئے لازمی جزو ہے۔کم از کم دن میں (چوبیس گھنٹوں میں) چھ گھنٹے کی نیند کسی بھی فر د کے لئے ضروری ہو تی ہے۔نیند کو امتحان کی تیاری کے دوران تضیع اوقا ت نہیں سمجھنا چا ہیئے بلکہ یہ صحت مند جسم اور بہتر افعال کی انجام دہی کے لئے ایک انوسٹمنٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔نیند انسان کو دباؤ ،تھکاوٹ اور ذہنی الجھنوں سے نجات دلاتی ہے اور اگلے دن اور اگلے کا م کے لئے ایک زود اثر اکسیر کا در جہ رکھتی ہے۔نیند کے ذریعہ آدمی تر و تا زگی اور فر حت حا صل کر تا ہے۔
(2)کام کے دوران وقفہ:کام کے دوران وقفہ دینے سے بھی دباؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔وقفہ کے دوران آرام و سکون اور فرحت کے لئے صرف اپنی آنکھوں کو موندکر لیٹے رہنے سے نہ صرف تر و تازگی حا صل ہو تی ہے بلکہ ذہنی دباؤ سے بھی نجا ت ملتی ہے۔یہ وقفہ صرف دس تا پندرہ منٹ پر محیط ہو نا چاہیئے اس کو طول دینا وقت کے نقصان کا با عث ہو تا ہے۔مطالعے کے دوران جب کبھی آپ محسوس کر یں کے آپ انہما ک اور یکسوئی کو کھو رہے ہیں تب اپنی آنکھوں کو موند کر خاموش اور پر سکون ما حول میں صرف دس منٹ تک لیٹے رہنے کو تر جیح دیں اس دوران آپ خود اندازہ کر یں گے کہ آپ پر مضامین کے راز سر بستہ عیا ں ہو رہے ہیں اور ان انکشافات کی روشنی میں آپ کو اپنے اشکالات کے جواب مل جا ئیں گے۔مزید اس کے آپ کی خود اعتمادی بحال ہو گی بلکہ مزید فروغ پائے گی ۔آنکھیں بند کر نے کے بعد آپ کو امید کی نئی کرنیں دکھائی دیں گی ۔دباؤ کے وقت گہری سانسیں بھی آدمی کو دباؤ سے نجات دیتی ہے اور اسے ایک آفاقی دوا کا مر تبہ حا صل ہے۔اس عمل سے انہماک اور یکسوئی بڑھتی ہے اور آپ نہ صرف دباؤ پر قابو پا نے میں کامیاب ہو جا تے ہیں بلکہ خود کو تر و تا زہ بھی محسوس کر نے لگتے ہیں۔
(3) عدم توجہ کی وجہ:ماہرین تعلیم نے تسلیم کیا ہے کہ مسلسل تین گھنٹوں سے زیادہ مطالعہ یا پڑھائی کا عمل سود مند نہیں ہو تا ۔مطالعہ یا پڑھائی کو مختلف دورانیوں میں تقسیم کر نے سے اکتساب کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے۔مسلسل مطالعہ بے کیفی کا باعث ہو تا ہے اسی لئے مطالعہ کے دوران آدھا گھنٹہ یا پھر ایک گھنٹے کا وقفہ حا صل کر یں اور اس وقفہ میں کسی کھیل یا مصروفیت میں خود کو مشغول کر لیں جیسے بیاڈمنٹن ۔کھیل کے وقت آپ پر کھیل میں جیت کا عنصر غالب رہے گا جس سے آپ پر حاوی مطالعہ کا بوجھ یا دباؤ اور تفکر سے آزادی مل جا ئے گی۔وقفہ کے بعد جب آپ مطالعہ کا آغاز کر یں گے آپ اپنے آپ کو تر و تازہ اور چاق و چو بند پائیں گے۔لیکن وقفہ کا دورانیہ اگر طول اختیار کر جا ئے تو یہ باعث خسران ہو گا۔
(4)غذا:امتحان کی تیاری کے دوران غذا کا خا ص خیا ل رکھیں متوازن غذا کے استعمال سے آپ کی صحت بہتر رہے گی اور امتحا ن کی تیاری آپ بغیر کسی اضمحلال سے انجا م دے سکیں گے۔جنک فوڈ ،چربی دار غذا،مرغن غذائیں جسم میں تساہل اور سستی کا سبب بنتی ہیں اسی لئے ان سے اجتنا ب ضروری ہو گا۔ایسی غذا کا استعمال کریں جن میں متناسب مقدار میں پروٹین ،کاربوہائیڈریٹس،معدنیات اور دٹامنس پائے جا تے ہیں۔غذا اسی وقت لیں جب آپ کو بھو ک لگی ہو اور تھوڑی سی بھو ک کو با قی رکھتے ہوئے غذا سے ہا تھ کھینچ لیں۔
(5)والدین سے ایک دردمندانہ گزارش:والدین بچوں کے لئے گھر پر پرسکون تعلیمی ماحول فراہم کریں ۔گھر پر کسی بھی قسم کی سماجی یا نجی تقریبات کو منعقد نہ کر یں اور کسی بھی تقریب میں خود کی اور بچوں کی شرکت کو ممنوع تصور کر یں۔گھر کو گھریلوجھگڑوں اور تنازعات سے پاک رکھیں۔ٹی ۔وی ،انٹر نیٹ کے استعمال سے خود کو روکے رکھیں اور بچوں کو بھی اس سے باز رکھیں۔ہر وقت پڑھائی کی تلقین نہ کر یں بلکہ پڑھائی کے لئے ایک نظام الاوقات تر تیب دیں اور ان اوقا ت پر صرف نگرانی کا کام انجام دیں۔والدین کی جانب سے اگر ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کر لیا جا تا ہے تو یہ بچوں کی کا میابی کا پہلے زینہ ہو گا۔والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی بچوں میں ذوق سفر اور یقین کی کیفیت اور خود اعتمادی کے فضاء کو پروان چڑھائیں جو کہ کسی بھی معرکہ کو سر کرنے میں کلید ی حیثیت رکھتی ہے۔

حصہ
mm
فاروق طاہر ہندوستان کےایک معروف ادیب ،مصنف ، ماہر تعلیم اور موٹیویشنل اسپیکرکی حیثیت سے اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ایجوکیشن اینڈ ٹرینگ ،طلبہ کی رہبری، رہنمائی اور شخصیت سازی کے میدان میں موصوف کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔جامعہ عثمانیہ حیدرآباد کے فارغ ہیں۔ایم ایس سی،ایم فل،ایم ایڈ،ایم اے(انگلش)ایم اے ااردو ، نفسیاتی علوم میں متعدد کورسس اور ڈپلومہ کے علاوہ ایل ایل بی کی اعلی تعلیم جامعہ عثمانیہ سے حاصل کی ہے۔

جواب چھوڑ دیں