انسان نما حیوان کس سبب پیدا ہو رہے ہیں۔۔۔۔؟ 

انسانوں کے معاشرے اسلام سے قبل پھیلی جہالت میں دوبارہ کس وجہ سے ڈوب رہے ہیں۔؟ بیٹیوں کو تحفظ اور عزت دینے والی اخلاقی اقدار کیسے اس معاشرے سے معدوم ہو گئیں۔۔۔۔اصل مجرم کون ہے۔۔۔۔اے ماں کیسے سکوں پائے گی تُو۔۔۔رب کی بارگاہ میں جانے کی خوشی منانی تھی۔ مگر اب ہوس زدہ معاشرے کا ماتم ہوگا۔۔۔دل غمگین بہت ہے۔۔۔ہر دل غمگین بھی ہے اور ظالم کی سزا کا متمنی بھی۔۔۔مگر دماغ پھر وہی سوال دہرا رہا ہے۔۔۔اصل قصور وار کون ہے۔۔؟ اللہ نے تو ہر انسان کو فطرت سلیم میں پیدا کیا تھا۔۔۔۔پھر ماں باپ اور معاشرہ اس کو طریقے۔آداب اور اطوار سکھاتے ہیں۔۔۔حکومت اپنی عوام کی تعلیم و تربیت کے لوازمات مہیا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔۔۔آج بھی زیادہ تر ممالک اپنی اقدار اور تعلیم کا اہتمام کرتے ہیں۔۔۔لیکن افسوس۔۔۔یہاں حکمرانوں کی تعلیم اور تربیت کے باب میں کوئی ترجیح پالیسی نہیں۔۔۔ملک کی آبادی کے تناسب سے نہ اسکول بنائے جاتے ہیں نہ نصاب۔۔۔بلکہ اپنی اعلی اقدار کے مضامین حزف کر کر کے باربی ڈول اور عشق کی داستانیں عام کی جا رہی ہیں۔۔۔موبائل اور ٹی وی پہ عورت کی جسمانی نمائش کے وافر اشتہارات چلائے جا تے ہیں۔۔۔کوئی بتائے کہ جہاں تعلیم نہ دی جائے اور فحاشی بڑھاچڑھا کے دکھائی جائے وہاں۔۔۔۔رونما ہونے والے ایسے واقعات کا ذمہ دار کون ہوگا۔۔۔۔۔آج ہر گھر کی زینب اس فحاشی کی تلوار کی زد پہ ہے۔۔۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلامی سزا عام کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی انداز تربیت بھی عام کیا جائے۔۔۔۔مردوں کو حیا و پاکیزگی کے مینار اور ہدایت کے علم بردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت سے آگاہی کے نصاب پڑھانے کے اقدامات کیے جانے چاہیے۔ افراد پر حد لازم ہے۔لیکن حدود کے نظام کا اطلاق کرانے والی سرکار کو بھی سرگرم کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔اس ملک کو آج پھر اسلامی پاکستان بننے کی ضرورت ہے۔۔۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں