دنیا کے سستے ترین شہر کراچی میں

روشنیوں کا شہر کراچی اب دنیا کا سستا ترین شہر بن گیاہے۔ پاکستان کے بہت سے شہر بہت سی چیزوں کی وجہ سے مشہور ہوں گے مگر آبادی کے لحاظ سے کراچی سب سے زیادہ مشہور شہر ہے۔ جو اس شہر میں داخل ہوا اسی شہر کا ہو جاتا ہے۔کراچی دنیا میں بہت سی چیزوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے، جن میں ایک کھارے پانی کا سمندر ،دوسرا انسانی آبادی کاسمندر اور اب تیسرا سستا ترین شہر بہت مشہور ہے ۔ بھیڑ بھاڑ تو ایسی ہے کہ جو بھی اس شہر میں داخل ہو وہ اپنے آپ کو ڈھونڈتاپھرتا ہے۔ حالیہ دنوں ایک رپورٹ دیکھا تو حیران رہ گیا جس شہر میں روز خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے کیا یہ شہر دنیا کے دس سستے ترین شہروں میں شمار ہوگا۔سستے ترین شہروں میں چوتھے نمبر پہ آگیا۔
اس شہر کو میں نے قریب سے دیکھا ، اس شہر میں داخل ہونا آسان مگر نکلنا بہت مشکل ہے۔ شہر نے مائی کولاچی سے سفر کا آغاز کیا اور مائی کولاچی سے کراچی تک بہت سے دکھ سکھ دیکھے ہیں۔ اس شہر کے اندر لاکھوں لوگ نہیں بلکہ اب کروڑوں لوگ اپنے سینے میں سما دیئے ہیں ،جو دن ہو یا رات اپنے کام سے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ کسی کو یہ پتا نہیں کہ اس شہر کو کیسے مکمل گھومنا چاہیے حتیٰ کہ یہ کراچی والے لوگ بھی نہیں جانتے ہیں کہ یہ شہر کہاں سے شروع ہوتا ہے اور کہاں پہ ختم ہوتا ہے۔
ایک سروے کے مطابق اپنی روزمرہ زندگی کے اخراجات کے لیے زیادہ رقم خرچ نہیں کرنی پڑتی ہے۔ایک سو کی شرٹ اور سو روپے کی پینٹ میں بھی زندگی گزارنے والے لوگوں کو اب پتا چلا کہ یہ شہر دنیا کا سستا شہر بن جائے گا۔ دنیا کے سستے شہروں میں پہلے نمبر پہ الماتے، دوسرے نمبر پہ لاگوس ، تیسرے نمبر بنگلور اور چوتھے نمبر پہ کراچی ہے۔ یہ پاکستان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے اس شہر میں چور ،بھتہ خور، دہشت گرد، امیر، غریب، محب وطن اور غدار وطن سب کے سب سمائے ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سستے ترین شہر میں بہت سی چیزیں بہت سستی مل جاتی ہیں جن میں ٹارگٹ کلنگ، اغوابرائے تعاون اور حادثات دنیا میں بہت مشہور ہیں۔
ہر سال حادثات میں 15سو لوگ اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔اس شہر کے لوگوں کو کبھی خوراک کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہیٹ اسٹروک نے بھی اپنا شکار اس شہر کے لوگوں کو بنایا ہے۔ پچھلے سال دو ہزار سے زائد لوگ اس وجہ سے اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ دنیا کا سستے ترین کی لسٹ میں شامل شہر کراچی مسلمان ممالک کا سب سے سستا ترین شہر کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکا ہے۔ اس شہر میں اخراجات کم ضرور مگر اختلافات سیاسی جماعتوں کے سب سے زیادہ ہے۔
پورے ملک میں سب سے زیادہ اختلافات سیاسی جماعتوں میں کراچی میں پائے جاتے ہیں اس شہر کو اخراجات کے ساتھ اختلافات کا شہر بھی کہا جا سکتا ہے۔ دنیا کی ہر ضرورت کی اشیاء آپ کو اسی شہر میں ملے گی اور اس کے ساتھ دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں تو یہ شہر آپ کو آپ کی منزل تک پہنچانے میں دیر نہیں کرے گا۔ پاکستان میں سے زیادہ گاڑیاں خرید وفروخت اسی شہر میں ہوتی ہیں اور سب سے زیادہ لوکل بس بھی اسی شہر کی قسمت میں ہیں۔ سب سے زیادہ تعلیمی ادارے بھی اسی شہر کی قسمت میں ہیں اور سب سے زیادہ اسپتال بھی اسی شہر کی قسمت میں ہیں۔ویسے کراچی کی قسمت بہت اچھی ہے مگر اس شہر کو صاف ستھرا رکھنے، اس کی ثقافت، سیاست اور ماحول کو اچھا کرنا ہوگا، خون و خرابہ نہیں اس شہر کو امن و امان چاہیے۔ دنیا جتنی بھی گھومنی ہے گھوم لیجئے مگر کراچی تو کراچی ہے کراچی ہی رہے گا۔
آپ کا کیا خیال ہے؟

حصہ
mm
ببرک کارمل جمالی کاتعلق بلوچستان کے گرین بیلٹ جعفرآباد سے ہے ۔ان کے ماں باپ کسان ہیں مگر اس کے باوجود انہوں نے انہیں ایم اے تک تعلیم جیسے زیور سے آراستہ کیا۔ ببرک نے ابتدائی تعلیم اپنے گائوں سے حاصل کیا اور اعلی تعلیم کیلئے پھر کوئٹہ کا رخ کیا ان کی پہلی تحریر بچوں کے رسالے ماہنامہ ذہین میں شائع ہوئی اس کے بعد تحاریر کا نہ رکنے والا سلسہ جاری وساری رہا اب تک دو ہزار کے لگ بھگ تحاریر مختلف رسالوں اور اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔یہ پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں جبکہ ان کی تحاریر ان اخبارات اور رسالوں میں چھپ چکی ہیں اور چھپ رہی ہیں جن میں (روزنامہ پاکستان) بلاگ رائیٹر (روزنامہ ایکسپریس) بلاگ (حال احوال) کوئٹہ بلاگ رائیٹر جبکہ ان کی فیچر رپورٹس ( ڈیلی آزادی)کوئٹہ (ڈیلی مشرق )کوئٹہ ماہنامہ جہاں نما کوئٹہ میں آج تک چھپ رہی ہیں۔ان کی کہانیاں (ماہنامہ پھول) لاہور (ماہنامہ ذہین) لاہور (ماہنامہ اردو ڈائیجسٹ)لاہور ( ماہنامہ پیغام) لاہور (ماہنامہ روشنی)پنڈی (ماہنامہ افکار جدید) لاہور میں چھپ چکی ہیں ۔ان کاا یک مستقل سلسلہ بلوچستان کے حوالے ماہنامہ اطراف انٹرنیشنل کراچی میں بھی چل رہا ہے اس کے ساتھ یہ بچوں کے لیے بھی بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ ماہانہ (پارس) کے مدیر بھی ہیں۔ کئی ادبی ایوارڑ بھی مل چکے ہیں اور ٹی وی، پہ کچھ پروگرام بھی کر چکے ہیں۔ جبکہ اکسفورڈ پریس کی کتاب میں بھی ان کی تحریر شائع ہو چکی ہے۔ببرک پاکستان رائیٹر سوسائیٹی بلوچستان کے نائب صدر بھی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں