سال نو اور ہمارا طرز عمل

خبر ہے کہ آج عیسوی کیلنڈر کے مطابق 2017 کا سال ختم جبکہ 2018 کا آغاز ہوجائے گا۔یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے ظاہر سی بات ہے کہ ہم ایک سال بڑے ہوجائیں گے، مرنا تو ہم نے ہے ہی نہیں تو ہم خوب ہلہ گلہ کریں گے، ساری دنیا کی بات تو نہیں کرتا البتہ پاکستان میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا، اس ملک میں کوئی غریب نہیں تو ہم کروڑوں روپے آتشبازی پر خرچ کردیں گے۔ ملک میں پانی بہت مہنگا ہے تو ہم شراب پیئیں گے۔ اپنے گھروں میں اپنی بہنوں کو عزت کے نام پر قتل کرکے آج رات  دوسروں کی بہنوں کے ساتھ ناچیں گے کیونکہ آج نیو ائیر نائٹ ہے۔ ارے بھائی آج تو کوئی شراب و کباب و شباب کی پارٹیز پر اعتراض نہ کرے کیونکہ آج نیا سال شروع ہورہا ہے۔ ملک میں ہر طرف امن و سکون ہے تو آج ہمارے رہنما حضرات بھی کہیں نہ کہیں نیو ائیر نائٹ منائیں گے۔ زلزلے صرف 2017 میں آنے تھے نئے سال میں نہیں آئیں گے اس لیے ہم خدا کی قائم کردہ حدود کو آج رات خوب پامال کریں گے۔

یہ چند بے ربط ٹوٹے پھوٹے جملے ایک ایسے نوجوان کے خیالات کی عکاسی کررہے ہیں جسکا تعلق کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم کردہ ملک پاکستان سے ہے۔ جسکے ملک میں غربت کا کوئی اندازہ نہیں۔ جسکا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔جسکے ملک میں روزانہ دسیوں لوگ بنا کسی وجہ کے موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔ جسکے ملک میں فاقوں کی وجہ سے خودکشی کرنا معمول بن چکا ہے۔ جسکا ملک اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے اور اسلامی سال یکم محرم سے شروع ہوا کرتا ہے۔ جسکے ملک میں اللہ نہ جانے کتنی بار زلزلے جھٹکے دے کر اسکے ملک کے باسیوں کو جگانا چاہ رہا ہے۔ جسکے ملک میں زنا و بدکاری عام ہورہی ہے۔ جسکے ملک میں۔۔۔۔۔۔

ارے چھوڑیں یار جاکر آپ بھی سال نو کی تقریبات کا جشن منائیں۔ چھوڑیں اِس نوجوان کی باتیں کیا فائدہ سنتے اور پڑھتے ہی رہتے ہیں۔ خوامخواہ ہی ہر کسی کو فلاسفر بننے کا شوق ہے۔

 

حصہ

جواب چھوڑ دیں