فروغِ تعلیم کا اجر

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فروغِ علم کے سلسلے میں غیر معمولی اقدامات کیے۔ ایک ایسے سماج میں ، جس میں لکھنا پڑھنا جاننے والے صرف اتنے افراد تھے جنھیں انگلیوں پر گنا جا سکتا تھا ، آپؐ نے لوگوں میں تحصیلِ علم کا شوق پیدا کیا۔ آپؐ نے دینی تعلیم حاصل کرنے کی بھی ترغیب دی اور بنیادی تعلیم حاصل کرنے کی بھی اور دونوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے ۔
فروغِ تعلیم کے میدان میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی کوششوں سے طبقہ نسواں بھی محروم نہیں رہا _ آپؐ نے اس کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا اور اس کی فضیلت بیان کی ، جس کے نتیجے میں لوگوں میں تعلیم نسواں کا رجحان پیدا ہوا _
حضرت شفاء بنت عبد اللہ رضی اللہ عنہا لکھنا جانتی تھیں _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا کہ وہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی لکھنا سکھادیں _ وہ مرضِ’’نملہ‘‘ کے علاج کا منتر جانتی تھیں _آپؐ نے ان سے فرمایا کہ وہ حضرت حفصہؓ کو بھی اسے سکھا دیں _
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم فروغِ تعلیم کی مہم کو کس حد تک لے جانا چاہتے تھے، اس کا اندازہ درج ذیل حدیث سے لگایا جا سکتا ہے :
حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
’’ جس شخص کی کوئی لونڈی ہو، وہ اسے ادب سکھائے اور خوب اچھی طرح سکھائے، اس کی تعلیم کا نظم کرے اور بہترین نظم کرے ، پھر اسے آزاد کردے اور اس سے خود نکاح کرلے، وہ دہرے اجر کا مستحق ہوگا ‘‘۔
اس حدیث کی اہمیت اور معنویت ہم اس وقت سمجھ سکتے ہیں جب اپنے ذہنوں میں یہ چیز مستحضر کرلیں کہ اسلام کی آمد کے وقت غلاموں اور لونڈیوں کی کیا سماجی حیثیت تھی؟ ہم جانتے ہیں کہ انھیں انتہائی حقیر سمجھا جاتا تھا ، وہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم تھے ، ان سے جانوروں جیسا برتاؤ کیا جاتا تھا _ اس ماحول میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے لونڈیوں کی تعلیم و تربیت کی بات کی اور اس عملِ خیر کی فضیلت بیان کی _
اس حدیث سے فروغِ تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کو اہم رہ نمائی حاصل ہوتی ہے _ انھیں تعلیم کو اس حد تک عام کرنا ہے کہ سماج کا کوئی طبقہ اس سے محروم نہ رہے _ انھیں زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کرنے ہیں ، جن سے اعلی طبقات کے لوگ بھی فیض اٹھائیں، متوسط طبقات کے لوگ بھی اور نچلے طبقات کے لوگ بھی _ انھیں امت کا تعلیمی معیار بلند کرنے کی تدابیر اختیار کرنی ہیں اور اس راہ کی رکاوٹوں کو دور کرنے کی جدّوجہد کرنی ہے _

حصہ
mm
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی صاحبِ طرز قلم کار ،مصنف اور دانش ور ہیں۔ وہ تصنیفی اکیڈمی، جماعت اسلامی ہند کے سیکریٹری اور سہ ماہی مجلہ تحقیقات اسلامی کے نائب مدیربھی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں