بیت المقدس، یروشلم، امت مسلمہ کی بے حمیتی کا المیہ اور معرکہ حق و باطل 

ایک صدی قبل 1917 میں جس ناپاک منصوبے کی بنیاد پر اسرائیل کے قیام کا آغاز کیا گیا وہ اب اپنے منطقی انجام کی جانب رواں دواں ھے۔ ایک صدی کے اس سفر میں بیرونی طاقتوں کی جانب داری، برطانیہ کا مسلم دشمن کردار، امریکہ اور فرانس کی متعصبانہ پالیسیوں کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کی بے حمیتی کا بنیادی کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

مسجد اقصٰی کی آتشزدگی کے ردعمل میں بنے والے عالمی مسلم اتحاد کی تنظیم او آئی سی بھی کچھ نہ کرسکی۔ اس تنازع میں براہ راست فریق ممالک ایک ایک کرکے ہتھیار ڈالتے چلے گئے۔ کیمپ ڈیوڈ اور اس طرز کے معاہدوں کے بعد صرف حزب اللہ اور حماس ہی امت مسلمہ کے منہ پر ملی گئی کالک کو اپنی جدوجہد سے صاف کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

عرب لیگ اور عرب ممالک جو کہ کبھی کبھی اسرائیل کی مذمت میں ایک بیان جاری کردیتے تھے اب اس سے بھی فارغ ہوگئے ھیں۔ امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطلب نہ صرف فلسطین کی حکومتی عملداری ختم کرنے کی جانب اشارہ ہے بلکہ مسجد اقصٰی کو ڈھا کر ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے ناپاک منصوبے کی تکمیل کا اشارہ ہے۔ امریکی مفادات اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ اب سر چڑھ کر بول رہا ھے۔ خادم الحرمین اب فلسطین کے ساتھ نہیں بلکہ اب دوسری جانب کھڑے ھیں۔

دوسرا اہم ترین عرب ملک متحدہ عرب امارات نے بھی حماس کے لیے زمین تنگ کردی ہے۔ اس معاملہ میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والا مصر اب خاموش ہے کیونکہ اس منصوبے کی تکمیل میں آنے والی بڑی رکاوٹ اخوان المسلمین کو اس سے قبل ہی اقتدار سے باہر کر کے جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔ اس اہم ترین اور امت کے لیے زندگی اور موت کے مسئلے پر اہلِ عرب میں مکمل خاموشی ہے۔ لیکن ابھی امت کا دل ترکی جاگ رہاہے۔

دوسرا اہم ترین مسلم ملک پاکستان کے حکمران بھی اس مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ عالم اسلام میں ایک نئی صف بندی ہے۔ عالم عرب خطے کے اس اہم ترین مسئلہ پر گھٹنے ٹیک چکا ہے لیکن امت کی سب سے بڑی معاشی قوت ترکی اور واحد ایٹمی قوت پاکستان اس پر ہم آوازہیں۔ اندر سے واحد مزاحمت حماس کی صورت میں موجود ہے اور اس طرح موجود ہے کہ ایک دھائی سے غزہ محاصرے  میں ہے، اہل غزہ کی نقل و حمل کا واحد ذریعہ زیر زمین سرنگیں ہیں۔
امت مسلمہ پر آزمائش شدید ہے لیکن اس آزمائش میں ثابت قدمی ہی کھرے اور کھوٹے کو واضح کرے گی۔ ہیکل سلیمانی کبھی تعمیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی مسجد اقصٰی کو ڈھایا جاسکتا ہے کیونکہ یہ میرے نبیؐ کا وعدہ ہے۔ کیا ہی خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس معرکے میں اہل فلسطین کے ساتھ ہیں اور کیسے ہی بدقسمت ہیں وہ جو اس معرکے میں دوسری طرف ہیں۔

اہل فلسطین کی پکار محض زمین کا معاملہ نہیں بلکہ معرکہ حق و باطل ھے۔ فیصلہ آپ کا ھے کہ آپ کس کے ساتھ ھیں

حصہ
mm
ڈاکٹر اسامہ شفیق جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔اس سے قبل وہ وفاقی جامعہ اردو میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر رہ چکے ہیں۔انہوں نے برطانیہ سے فلم اینڈ ٹی وی ڈائریکشن میں ماسٹرز کیا۔جامعہ کراچی سے ابلاغ پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔قومی اور بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہیے ہیں۔انہیں ملکی اور غیر ملکی نشریاتی اداروں میں کام کا بھی تجربہ حاصل ہے۔

جواب چھوڑ دیں