کہانی ختم، سبق شروع۔۔۔۔

کراچی کے علاقے ملیر میں بڑی بہن نے چھوٹی بہن کو قتل کیا، وجہ موبائل پر قاتل بہن کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز تھیں۔۔ میڈیا کی اسکرینیں گرم ہوئیں، اخبار کے صفحات کالے ہوئے، ملزمہ پکڑی گئی، اقبال جرم کرلیا، کہانی ختم۔۔۔۔۔۔ جی ہاں کہانی ختم اور سبق شروع۔۔  آپ کو پورا حق ہے کہ اس کو واردات، واقعہ، کہانی، خبر اور جو بھی نام دے دیں، تجزیے کرلیں۔۔ ماں باپ کو ذمہ دار ٹھہرادیں کہ انہوں نے جوان بیٹیوں کے پاس مہنگے موبائلوں کا نوٹس نہ لیا، موبائل پر ’ذمہ داری‘ ڈال دیں کہ اس منحوس کی وجہ سے نوجوان نسل تباہ ہوگئی ۔۔لیکن ذرا ٹھہریے!ذرا سوچیے!۔۔۔ جس معاشرے میں ایک بیٹی کی شادی کرنے میں باپ کی کمر ٹیڑھی ہوجاتی ہو، لاکھوں جوان لڑکیاں صرف جہیز اور بے سروپا رسوم کی بھینٹ چڑھ جاتی ہوں۔۔۔ بیٹی کی پیدائش والے دن سے ہی اس کیلئے جہیز اکھٹاکرنے کی فکر لگ جاتی ہو،ایک شادی پر لاکھوں روپے اڑائے جاتے ہوں۔۔۔ پھر ایسے معاشرے میں درجنوں علینہ قتل ہوتی ہیں،سیکڑوں گھروں سے بھاگتی ہیں۔۔

ابھی گزشتہ ہفتے ہی میرا ایک شادی میں جانا ہوا،لڑکی کا باپ کسی نجی کمپنی میں ٹیلی فون آپریٹرہے،بیس ہزار روپے تنخواہ ہوگی۔۔۔ لیکن جس شادی لان میں  وہ تقریب تھی اس کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم نہ ہوگا، کھانا بھی انتہائی شاندار ،پانچ ڈشیں تھیں۔تقریب سے واپسی پر میں سوچ رہا تھا کہ ایک غریب باپ کی بیٹی کی یہ شادی پتا نہیں کتنے  غریب والدین کیلئے ایک چیلنج بن گئی ہوگی، اس شادی میں شریک بیٹیاں بھی مہنگے کپڑے، شاندار شادی لان،اعلیٰ کھانوں سے مزین اپنی شادی کی تقریب کا خواب دیکھنے لگیں ہوں گی۔نہ جانے کتنے ایسے  باپ  ہوں گے جن پر ذہنی دبائو ہوگا کہ ایک ٹیلی فون آپریٹر نے اتنی دھوم دھام سے شادی کرلی،تم کیوں نہیں کرسکتے؟؟ یہ ایک غریب باپ کی بیٹی کی شادی نہیں   ،ہمارے معاشرے کا انتہائی افسوسناک پہلو ہے۔

ہم نے نکاح کو اتنا مشکل بنادیا ۔۔۔طرح طرح کی غیر ضروری رسمیں، انتہائی مہنگے ملبوسات، شاندار شادی ہال۔۔۔مضافاتی علاقوں میں بھی شادی لان کی جگہ اعلیٰBanquet  بن گئے ہیں،آپ تاریخ لینے جائیں تو اگلے چار ماہ تک شادی لان خالی نہیں ملے گا۔دراصل غریب آدمی نے خودکو ان نمود و نمائش  کا غلام بنالیا ہے۔ لوگ کیا کہیں گے، فلاں رشتے دار نے تو ایسے شادی کی تھی، اُس نے تو اپنی بیٹی کو اتنا جہیز دیا تھا، اُس نے تو اتنے کھانے بنوائے تھے۔۔۔بس یہی سوچ ایک غریب کو زندگی بھر قرضوں کے بوجھ تلے دبادیتی ہے۔۔۔ آخر ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہمارے آقا حضور اکرم صلی اللہ و علیہ وسلم نے اس حوالے سے ہمیں کیا تعلیمات دی تھیں ۔۔۔ہمیں سادگی کا حکم دیا تھا،اسراف سے منع کیا تھا۔میرے نبی صلی اللہ و علیہ وسلم نے فرمایا ’’ ہر امت کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے، اور میری امت کا فتنہ مال ہے(ترمذی) ۔۔۔خدارا  نکاح کو آسان بنایے،جتنی تیاری ہر ہفتے نماز جمعہ کیلئےدرکار ہوتی ہے ، بس اُتنی ہی ایک نکاح کیلئے کافی ہے۔

حصہ
mm
فرحان محمد خان نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرزکیا ہے، پندرہ سال سے صحافت سے وابستہ ہیں، مختلف ویب سائٹس اور اخبارات خصوصاً کرکٹ، سائنس و دلچسپ موضوعات پر ان کی تحریریں شائع ہوچکی ہیں، گزشتہ تین برس سے نجی ٹی وی چینل سے وابستہ ہیں۔

جواب چھوڑ دیں