افغانستان اور اسلام آباد سے جاری انڈین حملہ ۔۔۔۔۔۔۔

چند دن پہلے جنرل زبیر محمود حیات نے انڈین ایجنسی راء کی دہشت گردی کے لیے 500 ملین ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری کا انکشاف کیا۔

اس انکشاف کے فوراً بعد حملوں کی ایک نئی لہر نظر آرہی ہے۔ آج اسی سلسلے کے ایک بہت بڑے حملے کو پاک فوج اور کے پی کے پولیس نے ناکام بنا دیا۔ بروقت کاروائی نہ ہوتی تو بہت زیادہ جانی نقصان کا خدشہ تھا۔

انڈیا نے یہ حملہ افغانستان سے کیا۔ اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ حملے بڑھیں گے۔

پاکستان پر دوسرا حملہ اس وقت اسلام آباد سے ہو رہا ہے۔

کل نوازحکومت نے یکمشت 2500 ملین ڈالر کا انتہائی مشکل قرضہ لے لیا ہے اور صرف چند ماہ بعد پرانے قرضے کا 11000 ملین ڈالر سود ابھی ادا کرنا ہے۔

فی الحال کوئی پتہ نہیں کہ یہ 11000 ملین ڈالر کہاں سے آئینگے۔

انڈین دفاعی ماہرین نے پاکستانی معیشت پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ انہیں امید ہے کہ نواز شریف کی تباہ کن معاشی پالیسیوں کی بدولت مارچ یا اپریل تک پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

اور پاکستان کے پاس اتنی رقم نہیں رہے گی کہ وہ سرکاری ملازمین اور پاک فوج کو تنخواہیں ہی ادا کر سکے۔

اسلام آباد سے ہونے والا یہ حملہ افغانستان سے جاری حملوں کی نسبت زیادہ مہلک ہے۔

اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے سہولت کار نہ صرف نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنا چکے ہیں بلکہ پاک فوج سے سرحد پر باڑ لگانے میں بھی کوئی تعاؤن نہیں کر رہے۔

جبکہ افغانستان سے حملے کرنے والے دہشت گرد پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا راستہ روک رہے ہیں۔

یوں یہ دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

اگر پاکستان بچانا ہے تو افغانستان اور اسلام آباد کے دہشت گردوں سے بیک وقت نمٹنا ہوگا ورنہ ہم یہ جنگ ہار جائنگے ۔۔۔۔۔۔ !

 

حصہ

جواب چھوڑ دیں