جرمنی سے جرمنی تک

عرصہ پندرہ سال کے بعد ایک دفعہ پھر جرمنی جانے کا موقع ملا جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معاشی طاقت ہے اور بڑی مضبوط اور پرعزم قوم کا  حامل مالک ہے۔ یہودیوں اورہولوکاسٹ کے بارے میں بات کرنا قابل تعزیر جرم ہے سالانہ کئی ملین یورو جنگ عظیم میں ہٹلر کی طرف سے کئے گئے نام نہاد یہودیوں کےقتل کے تاوان کے طور پراسرائیل کو آج تک اداکئے جاتے ہیں۔ چاہے جرمن قوم دل ہی دل میں کتنا ہی کڑھے آج کے ترقی یافتہ دور میں اور یورپ کی معاشی طا قت کے ساتھ ایسا ذلت آمیز سلوک —- لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی روس کی افغانستان میں شکست کے بعدجب مشرقی جرمنی سے روس کا غلبہ کمزور ہوا تو مشرقی اور مغربی جرمنی کے درمیان کھینچی گئی دیوار برلن کو دس سال پہلے عوام نے دونوں حکومتوں کی رضامندی سےگرا دیا تو عین اس جگہ جو دارلحکومت برلن کا وسط ہے اور جہاں ہٹلر کے زمانے کی پرانی اور اس کے سامنے جرمنی کی نئئ اور شاندار پارلیمنٹ کی عمارت کھڑی ہے اس کے با لکل سامنے وسیع میدان میں حکومت اور عوام کی شدید مخالفت کے باوجود ہولو کاسٹ کی یاد کو تازہ رکھنے کے لئے ایک ڈمی قبرستان بنا دیا گیا تاکہ دنیا بھر سے کروڑوں سیاح جب اس جگہ سالانہ سیاحت کے لئے آئیں تو ان کو یہ یاد رہے کہ یہاں ہٹلر نے یہودیو ں کا قتل کیا تھا گویا کہ ایک خنجر وسط برلن میں نصب کر دیا گیا اور یہ بات صرف پانچ سال پرانی ہے یعنی تازہ ترین۔

ایسے اور کئی واقعات اس امر کی حقیقت کو عیاں کرنے کے لیے کافی ہیں کہ یورپ اور امریکہ کی جان کس طرح پنجہ یہود میں ہے۔ آزاد مغربی اقوام بھی آزاد نہیں ہے اور اب ان سب کا رخ مغرب سے مشرق اور خاص طور پر مشرق وسطی کی طرف کس کے اشاروں پر ہےاب یہ بات بھی نہ خفیہ ہے نہ پوشیدہ ۔جو کچھ ہو رہا ہے کھلے عام بھی ہے اور واضح بھی دنیا تیزی کے ساتھ ایک یک قطبی عالمگیر دنیا کی طرف بڑھ رہی ہےجہاں غلبہ یہود کا ہو گا اور باقی سب اس کے ماتحت ہونگےپھر ایک نئی کشمکش برپا ہو گی جس کا مرکز شا م اور فلسطین ہونگے اورمحسوس یہ ہوتا ہے کہ یہ تبدیلیاں اب صدیوں کا وقت نہ لیں بلکہ یہ سب کچھ بہت جلد وقوع پذیر ہونے والاہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں