پہلے اور اب

پہلے لوگ تعلیم خدمت خلق سمجھ کر دیتے تھے اور اب تعلیم دینا کاروبار بن چکا ہے۔

پہلے مکان چھوٹے اور دل بڑے ہوا کرتے تھے. اب مکان بڑے اور دل چھوٹے ہوگئے ہیں۔

پہلے انسان قیمتی ہوتے تھے اور اب انسان کے علاوہ ہر چیز کی قیمتی ہے۔

پہلے انسان کم مگر معاشرے میں انسانیت زیادہ تھی اب انسانوں کی بہتات مگر انسانیت کا فقدان ہوچکا یے۔

پہلے بڑوں سے چھوٹے ڈرتے تھے، اب بڑے چھوٹوں سے ڈرتے ہیں۔

پہلے بزرگوں کو گھر کی برکت سمجھا جاتا تھا اب  بزرگ گھر کے لئے مصیبت سمجھے جاتے ہیں۔

پہلے والدین اولاد کو سمجھاتے تھے اب اولاد والدین کو سمجھاتے ہیں۔

پہلے طالب علم تعلیمی اداروں سے صرف تعلیم حاصل کرتا تھے۔ مگر اب صرف تعلیم کے علاوہ سب کچھ حاصل کرتے ہیں۔

پہلے استاد معاشرے کا اہم ترین ستون تھا اور اب استاد معاشرے کا مظلوم ترین مزدور ہے۔

پہلے آسائشیں کم اور انسانی زندگی پرسکون تھی مگر اب آسائشیں بہت زیادہ مگر انسانی زندگی بے سکون ہوگئی ہے۔

پہلے ڈاکٹر حکیم و طبیب کم تھے اور بیماریاں بھی کم تھی اب ڈاکٹر حکیم و طبیب زیادہ ہوگئے تو بیماریاں بھی لاتعداد ہوگئی۔

پہلے بھیک مانگنا ایک لعنت تھی اور اب پیشہ بن چکا ہے۔

پہلے حاکم غریب اور عوام امیر ہوتی تھی مگر اب حاکم امیر اور عوام غریب ہوچکی ہے۔

پہلے انسان اپنا احتساب خود کرتا تھا مگر اب عدالتیں کرتی ہیں۔

پہلے انسان کا سب سے بڑا رازدار انسان ہوتا تھا اب انسان کا سب سے بڑا رازدار موبائل ہوگیا ہے۔

پہلے طالب علم تعلیم کو باشعور بننے کیلئے حاصل کرتا تھا اور اب ملازمت حاصل کرنے کیلئے کرتا ہے۔

پہلے انسان کا قد لمبا اور اسکی زبان چھوٹی ہوتی تھی اب اسکا قد چھوٹا اور اسکی زبان لمبی ہوگئی ہے۔

پہلے کتابیں پڑھنے والے زیادہ اور لکھنے والے کم تھے. اب پڑھنے والے کم اور لکھنے والے زیادہ ہوگئے ہیں۔

پہلے حیوان حیوانیت پھیلاتے تھے اب یہ کام انسان بخوبی سرانجام دیتا ہے۔

پہلے بچوں کی تربیت ماں باپ کرتے تھے اب یہ کام گھر میں میڈیا کرتا ہے۔

پہلے بچہ استاد سے تھپڑ کھانے سے ڈرتا تھا،اب استاد بچے کو تھپڑ مارنے سے ڈرتا ہے۔

 

حصہ
mm
سید ثاقب شاہ اپنے قلمی نام ابن شاہ سے بھی لکھتے ہیں،گریجویٹ ہیں۔مانسہرہ کے رہنے والے ہیں لیکن ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں۔

جواب چھوڑ دیں