بلیک فرائیڈے ۔۔۔ حقیقت کیا؟؟

جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ سنن ابی ماجہ کی ایک حدیث میں نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “مسلمانو اللہ نے جمعہ کے دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے، جو شخص نماز جمعہ کے لیے آئے اسے چاہیئے کہ غسل کرلے اور ہوسکے تو خوشبو لگائے اور مسواک کا اہتمام ضرور کرے” ۔ اس کے علاوہ دیگر کئی احادیث میں جمعہ کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے، قرآن کریم میں بھی جمعہ کے حوالے سے حکم موجود ہے کہ جب جمعے کا وقت ہوجائے تو سب کچھ چھوڑ کر نماز ادا کی جائے اور اس کے بعد زمین پر پھیلے رب کے رزق کو تلاش کیاجائے۔ الغرض مسلمانوں کے لیے جمعہ کا دن رحمتوں و برکتوں کے نزول کا دن ہے۔

مگر آپ نے سوچا کہ پچھلے دو سال سے ایک منظم سازش کے تحت ملک پاکستان کے اندر جمعہ کو بلیک فرائیڈے کہا اور منایا جارہا ہے۔ بظاہر تو یہ بلیک فرائیڈے سال میں ایک ہی مرتبہ منایا جاتا ہے لیکن اس نام کے ذریعے ہماری نئی نسل کے ذہن میں کیا پیغام پہنچایا جارہا ہے اس کو سوچنا اوربروقت سدباب کرنا وقت کا تقاضا ہے۔

بلیک فرائیڈے نومبر کے آخری جمعے کو مغربی ممالک میں منایا جاتا ہے، بنیادی طور پر اس کا مقصد کرسمس جوکہ عیسائیوں کا سب سے بڑا مذہبی تہوار ہے اس کی خریداری و تیاریوں کا آغاز ہوتا ہے۔ سن 1952 میں پہلی مرتبہ امریکہ کی متعدد ریاستوں میں اس کا آغاز کیا گیا۔ اس دن یا اس پورے ہفتے میں تمام عیسائی ریاستوں میں ہر چیز کو بہت سستا کردیا جاتا ہے یا دوسرے الفاظ میں سیل لگادی جاتی ہے۔ جس سے معاشرے کا ہر طبقہ باآسانی کرسمس کی تیاری کرلیتا ہے۔ یوں کہیئے کہ ہر غریب فرد اس دن باآسانی اپنے لیئے نئے کپڑے اور دیگر اشیاء انتہائی سستے داموں خرید لیتا ہے۔

پاکستان میں یہ لفظ پہلی مرتبہ 2015 میں سنا گیا جب دو تین آن لائن اشیاء فروخت کرنے والی ویب سائٹس نے نومبر کے آخری جمعے کے ساٹھ فیصد تک سیل لگائی، پچھلے سال ان کمپنیز کی تعداد میں اضافہ ہوا اور کئی مشہور برانڈز بھی اس بلیک فرائیڈے کا راگ الاپتے نظر آئے۔ جبکہ اس سال یہ مہم انتہائی منظم انداز میں چلتی ہوئی محسوس ہورہی ہے جس کو دراز ڈاٹ پی کے نامی ویب سائیٹ لیڈ کررہی ہے۔ اکتوبر کے آخری جمعے سے اس مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیا اور اب ہر جگہ اس بلیک فرائیڈے سیل کے چرچے ہیں، نوجوان نسل بالخصوص سوشل میڈیا یوزرز کو اپروچ کیا جارہا ہے۔ چھیاسی فیصدتک سیل لگائی جارہی ہے، مشہور برانڈز سیل کا اہتمام کررہے ہیں۔

میں ہرگز اس سیل کے مخالف نہیں، مگر کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم اس سیل کو بلیسنگ فرائیڈے کے نام سے مناتے، کہ اسلام نے جمعے کو رحمتوں کا دن قرار دیا ہے۔ آخر یہ سیل عید الفطر اور بقر عید سے پہلے جمعے کو کیوں نہیں منائی جاسکتی؟؟ کہ جب ہر چیز دسیوں گنا مہنگی ہوجاتی ہے اور معاشرے کا متوسط طبقہ بھی بمشکل عید کی خوشیوں میں شریک ہوپاتا ہے۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا اور اس عہد پر اللہ سے حاصل کیا گیا تھا کہ ہم یہاں اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گے مگر اس وقت موجودہ حالات میں ہم شعوری یا لاشعوری طور پر ہر اس مہم کا حصہ ہیں جوکہ اسلام و پاکستان مخالف ہیں۔ جمعہ کے دن کو ہمارے ذہنوں میں نحوست کا دن راسخ کیا جارہا ہے۔ عیسائی حضرات کی خوشیاں منانے کے لیے ملکی میڈیا، سوشل میڈیا اور برانڈز کو استعمال کیا جارہا ہے، افسوس اس وقت ہوتا ہے کہ جب ہمارے ملکی ادارے ان کوششوں کو روک نہیں پاتے اور ان کوششوں کو ادراک نہیں کرپاتے۔

میری تمام قارئین سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے شعور و آگہی کو پھیلائیں، بلیک فرائیڈے سیل کا بائیکاٹ کریں، اس کی حقیقت کو آشکار کریں، جو تجارتی و کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں وہ بلیسنگ فرائیڈے یا اس طرح کی کوئی مہم کا آغاز کریں کہ جس سے جمعہ کا تقدس کو پامال کرنے کی سازش کو ناکام بنایا جائے۔ عید کی خوشیوں سے پہلے رعایتی سیل کا اہتمام کریں ورنہ سچی بات یہ ہے کہ جو تھوڑا بہت اسلام آج کی نوجوان نسل کے ذہنوں میں ہے کہیں وہ بھی فراموش نہ ہوجائے۔

اقبال رح نے شاید اسی وقت کے لیے کہا تھا کہ

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود

 

حصہ

1 تبصرہ

  1. میزان بینک کا میسیج آیا ہے جس میں بلیسڈ فرائڈے لکھا گیا ہے ویزا کارڈ استعمال پر ڈسکاؤنٹ دیا ہے.

جواب چھوڑ دیں