مساجد کے ساتھ ہمارا سلوک

جب اس کے گھر میں پانی نہیں ہوتا  تو وہ مسجد سے پانی  بھر کر گھر  میں استعمال کرتا ہے ۔
اکثر دوران سفر پیاس لگتی تو یہ مسجد تلاش کرتا اور وہاں سے پانی نوش کرکے اپنی پیاس بجھاتا ہے۔
بعض اوقات اسے دوران سفر قضائے حاجت کی ضرورت پڑتی ہے تو یہ مسجد  تلاش کرتا  ہے تاکہ وہاں کا بیت-الخلاء کا استعمال کرسکے..
مقدس اوراق کا محافظ مسجد کو سمجھتا ہے…
جب کبھی اسکا مسجد تاخیر سے پہنچنا ہوتا ہے  تو یہ اپنے لئے الگ پنکھا چلاکر نماز پڑھتا اور واپس جاتے ہوئے پنکھا بند کرنے کی بلکل تکلیف نہیں کرتا ..
مسجد میں جب کبھی بجلی نہ ہو یا پانی کی قلت ہو  تو ہمیشہ انتظامیہ پر تنقید کرتا رہتا ہے کہ یہاں  پانی و بجلی کا درست نظام نہیں ہے…
وضو کرتے ہوئے پانی کا بے دریغ استعمال کرتا ہے اور ا سکے برعکس گھر میں پانی کے استعمال میں انتہائی بخل سے کام لیتا ہے…
ہزاروں روپے دن بھر فضول خرچی میں اڑادیتا ہے اور جب مسجد انتظامیہ مسجد میں مالی تعاون کی درخواست کرتی ہے تو حالات کی تنگ دستی کا رونا روتا ہے..
حصہ
mm
سید ثاقب شاہ اپنے قلمی نام ابن شاہ سے بھی لکھتے ہیں،گریجویٹ ہیں۔مانسہرہ کے رہنے والے ہیں لیکن ان دنوں کراچی میں مقیم ہیں۔

جواب چھوڑ دیں