مزدور اور حاسد۔۔۔کہانی

ایک گاؤں میں ایک غریب مزدور اپنی فیملی کے ساتھ رہا کرتا تھا۔ اس کی تین بیٹیا ں اور ایک بیٹا تھا۔ وہ نہایت محنت کش اور دیانتدار انسان تھا۔اس کی دیانتداری کی کیا بات کریں گاؤں کے زمین دار تک اس کے اوپر پختہ یقین رکھتے تھے ۔جب بھی کسی کی زمین کا مسئلہ درپیش آیا کرتا تھاتو اس سلسلے میں زمیندار بہادر خان کو بلاتا تھا۔ اس کی گواہی پہ پورا قبیلہ ہاں میں ہاں ملاتا تھااگر بہادر خان کچھ کہہ دے وہاں کوئی شک کی گنجائش ہی نہیں رہتی تھی۔
بہادر خان کو اللہ تعالیٰ پر کامل یقین تھا۔ اس کا یہ کہنا تھا اگر رب نے کوئی شے میرے نصیب میں کی ہے تو کوئی کتنی بھی کوشش کرے مگر مجھ سے نہیں چھین سکتا۔ لیکن جب آپ سچائی کے راستے پر ہوتے ہیں تو انسان کے اندر کا چھپا شیطان بار ہاکوشش میں لگا رہتا ہے کہ آپ سچائی کے راستے سے ہٹ جائیں اور ایسے میں وہ آپ کے راہ میں رکاٹیں کھڑی کر رہا ہوتا ہے۔ اللہ کے سچے اور کامل بندے اس کی رسی کو مضبوطی سے تھامے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ ابلیس کے کسی قسم کی حرکات پہ توجہ نہیں دیتے۔ تو بہادر خان نے بھی ایسا ہی کیا وہ اپنے بچے کے اچھے مستقبل اور تعلیم وتربیت کے لیے گاؤں چھوڑ کے شہر گیاتاکہ اپنے ننھے منے بچوں کو اچھی زندگی مہیا کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اچھا روزگار مہیا کردیا۔ وہ ہر مہینے اچھے خاصے پیسے اپنے بچوں کو بھجواتا جس سے اس کی بیوی اور بچوں کی زندگی اچھی گزر بسر ہورہی تھی۔ بہادر خان بہت خوش تھا کہ وہ زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرپایا مگر اس کے بچے اچھی زندگی اور تعلیم حاصل کر پائیں گے۔
ایک دن گاؤں سے ایک شخص بہادر خان کے پاس آیا۔ اس شخص کو گاؤں والے عزت نہیں دیا کرتے تھے کیونکہ وہ لوگوں کے ساتھ بری طرح پیش آیا کرتا تھا۔ لوگوں کے پیسے قرض کے طور پہ لیتا تھا واپس ہی نہیں کرتا تھا۔بہادر خان اس کے ساتھ بھی محبت کے ساتھ پیش آتا۔ اس کا کہنا تھا کے اگرہم برے کے ساتھ بھی اچھا رویہ رکھیں گے تو وہ بھی برائی چھوڑ کے اچھائی اپنالیں گے۔ اس شخص نے بہادر خان سے کہاگاؤں میں آگ لگ گئی ہے اور تمہاری بیوی بچے جل گئے ہیں ۔ تم فوراً گاؤں پہنچ جاؤ۔
بہادر خان کو یقین ہوگیا تھا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ بہادر خان نے تسلی سے اس جواب دیا۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اور ہم سب کو ہی اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ جان و مال سب میرے رب کا عطا کیا ہواہے ۔ جو تو کہہ رہا ہے ہوسکتا ہے سچ ہو مگر مجھے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہے۔ میں اپنے بیوی بچوں کو اللہ کے بھروسے پر چھوڑ کرآیا ہوں۔ اگر میرے رب کی یہی مرضی ہے تو میں پھر بھی کوئی شکوہ و شکایت نہیں کروں گا۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں