میں لوکی نہیں کھاﺅں گا

ارحم ساتویں کلاس میں پڑھتا تھا۔ ویسے تو وہ امی ابو کا فرمانبردار بیٹا تھا۔ اسکول میں اساتذہ کا ادب کرتا اور کہنا مانتا تھا۔ اپنے سبھی کام وقت پرکرتا تھا۔مگر کھانے میں نہ جانے کیوں اسے لوکی بالکل پسند نہ تھی۔ اس دن یا تو وہ ایک دن پہلے کا کھانا کھالیتا تھا یا پھر فرمائش کرتا کہ بازار سے کچھ منگوادیں۔ ارحم کی امی اسے سمجھاتیں کہ کھانے کی کسی چیز کو ناپسند یا برا نہیں کہتے۔ مگر ارحم کو لوکی سمیت ایسی تمام سبزیوں سے چڑ تھی۔
ایک دن ارحم اسکول سے گھر آتے ہی بھوک کا شور مچادیا۔ بیگ ایک طرف پھینکا اور کچن میں چلا گیا۔ امی کیا بنا ہے آج۔ امی کہنے لگیں ”پہلے منہ ہاتھ دھولو۔ میں کھانا لگادیتی ہوں“ وہ منہ ہاتھ دھو کر ٹیبل پر آکر بیٹھا ۔ پلیٹ میں لوکی سالن دیکھتے ہی برا سا منہ بنا کر کہنے لگا۔ ”آپ جانتی ہیں مجھے لوکی بالکل بھی پسند نہیں“۔ آپ ہر تیسرے دن بنالیتی ہیں۔ مجھے نہیں کھانا،آ پ مجھے انڈہ بنا کردیں“۔ امی کہنے لگیں ”کسی کھانے کی چیز کو برا کہنا بہت بری بات ہے۔ جو بھی نعمت ملے اسے کھاو اور شکر ادا کروٗ۔
آج اسلامیات کے استاد نے ”نعمتوں کی قدر“کے سبق میں بتایا کہ ”اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو بھی نعمتیں عطا کی ہیں ہمیں ان پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ کبھی کھانے کی کسی چیز میں نقص نہیں نکالنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہم اچھے سے اسکول میں پڑھتے ہیں سب کچھ ہے ہمارے پاس۔ مگر ایسے بے شمار بچے ہیں جنہیں ایک وقت کا کھانا بھی نہیں ملتا۔ سارا دن بیچارے بھوکے رہتے ہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں ان سے سارا دن کام بھی کرایا جاتا ہے۔ استاد نے ایک بچے کا واقعہ بھی سنایا۔ ان کی گلی میں ایک بچہ عامر کا والد نہیں تھا۔ وہ یتیم تھا۔ اسے اکثر کھانے کو کچھ نہیں ملتا حتیٰ کہ وہ سوکی روٹی پانی میں ڈبو ڈبو کر کھاتا تھا۔ یوں وہ اپنا پیٹ بھر کر سوتا تھا۔ ہمارے گھر میں جو کچھ پکا ہو ہمیں اسے کھالینا چاہیے اور کوئی اعتراض نہیں کرنا چاہیے“۔
استاد نے بتایا کہ ”ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ دن کو لوگوں کو دین کی باتیں بتاتے اور رات میں بہت زیادہ عبادت کیا کرتے تھے۔ سادہ لباس پہنتے تھے۔ ان کی خوراک بھی بہت سادہ تھی۔ کبھی کھجور سے روٹی کھاتے یا پھر کبھی ایک پیالے دودھ پر گزارہ کرتے تھے۔ انہیں کھانے میں لوکی بہت پسند تھی۔ ” ہم ان کے ماننے والے ان سے محبت کرتے ہیں۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم ان کی ہر عادت کو اپنائیں اور ان کی سنت پر عمل کرکے خدا کی خوشنودی حاصل کریں“۔
سبھی بچے ان کی باتیں بہت غور سے سن رہے تھے۔ارحم کو اس وقت اپنی کل والی حرکت پر افسوس ہورہا تھا۔ارحم کو ہمیشہ اچھے سے اچھا کھانا ملتا تھا۔ اسے سبزی پر چڑ تھی۔ وہ اپنی مرضی کا کھانا کھانے کے لیے بہت کچھ کرتا تھا۔ آج اسے عامر کی بات سن کر احساس ہورہا تھا کہ وہ غلط کرتا ہے۔
اس دن ارحم گھر جاتے ہوئے استاد جی کی باتوں پر غور کرتا رہا تھا۔ جب وہ گھر میں داخل ہوا اور منہ ہاتھ دھوکر ٹیبل پر بیٹھا تودیکھا پلیٹ میں رات کا سالن تھا۔وہ سمجھ گیا۔ اس کی امی اپنے لیے پلیٹ میں لوکی لائیں تھیں۔اس نے اپنی سالن کی پلیٹ پرے رکھ دی اور ان کے آگے سے لوکی کی پلیٹ اٹھا کر روٹی سے کھانے لگا۔ ارحم کی امی خوشی اور حیرت سے اسے دیکھنے لگیں تو وہ کہنے لگا ۔” لوکی کھانا میرے نبی ﷺکی سنت ہے اور میں سنت پر عمل کر کے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہوں“۔ارحم کی امی نے شفقت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور مسکرانے لگیں۔

 

حصہ

جواب چھوڑ دیں