بے نظیر پیسے بھیجتی ہے

اماں بے نظیر کیسے بھیجتی ہے پیسے؟؟ وہ تو ۔۔۔۔۔

باجی بھیجتی ہے شکر اللہ کا اس کا بیٹا زندہ ہے۔

 اماں بہت خوشی سے بتا رہی تھیں اور میں جھگی میں رہنے والی اماں کی سادگی پہ مسکرا کر انھیں دیکھتی رہی وہ کہنے لگیں

زرداری کمبخت نے تو اس کو مار دیا ۔ بلاول نے کہا ہے میں چن چن کے ماروں گی ۔

کون مارے گا اماں ہم سمجھے آصفہ کی بات کر رہی ہیں ۔

اچھا اماں کتنے پیسے بھیجتی ہے بے نظیر، میں نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔

باجی اس کا بیٹا ، وہ پانچ ہزار مہینے دیتی ہے۔

اماں مسلسل بلاول کے لیے مونث کا صیغہ استعمال کر رہی تھیں ،ہم مسکراتے رہے ۔

پانچ ہزار آپ کو ملتے ہیں؟میں نے تجسس و حیرت سے پوچھا ۔

ہاں، ٹوکن ہے میری بہو کا۔ملتے ہیں لیکن باجی وہ بیچ کے لوگ کھا جاتے ہیں، بلاول دیتا ہے لیکن وہ گاؤں والی کھا جاتی ہے اماں نے گالی دیتے ہوئے اپنے نصیب کو کوسا۔

تو آپ کو کبھی ملے پیسے؟؟

نہیں،   ہمیں نہیں ملے، باجی جھوٹ کیوں بولوں ،کبھی نہیں ملے وہ ہے ناں بیچ والی مائی ہمارا ٹوکن اس کے پاس ہے۔

اماں آپ ٹوکن لے لیں اس سے اپنا ۔

میں نے سوچا چلو اماں خود ٹوکن لے کر بھی دیکھ لیں شاید کہ مل ہی جائیں پیسے یا وہ اس خواب و سراب کی حقیقت جان جائیں ۔

ہاں میرے مصطفٰی نے ابھی لڑلڑ کر اس سے ٹوکن لیا ہے ۔ اماں نے کہا۔

اچھا اماں اب جب پیسے ملیں تو مجھے بتائیے گا ۔  میں نے بات ختم کرتے ہوئے کہا ۔

بارش کے زمانے میں گھٹنوں گھٹنوں پانی میں ڈوبی بستی میں رہنے والی اماں بہت مطمئن تھیں کہ کبھی تو ان کے بھاگ بھی جاگیں گے ۔ کہ ابھی بے نظیر کا بیٹا زندہ ہے ۔

ایک ماہ بعد ہم نے اماں سے پوچھا:

اماں بے نظیر نے پیسے بھیجے آپ کو،  کیا ہوا؟؟

نہیں باجی ابھی وہ ہمیں ہر مہینے 30 ہزار دے گی بلاول اس کا بیٹا ۔

ہیں!!!  اچھا ۔ہم حیرت سے اماں کو دیکھنے لگے ۔

باجی وہ میرا داماد ہے کل آیا تھا سب گھر والوں کا کارڈ مانگا ہے ہر کارڈ پہ پہلے 50 ، 50 ہزار ملے گا،  پھر ہر ماہ تیس ہزار ملے گا ہمارے بھی نصیب جاگے ہیں باجی ۔

اماں نے کل کی روداد پھولی سانس کے ساتھ سنائی۔

ہم بس مسکرا کر رہ گئے ۔ الیکشن 2018 کی بازگشت تو ہم سن ہی رہے ہیں ۔

باجی وہ میرے مصطفٰی کو مزدوری نہیں مل رہی ابھی گھر پہ ہے ۔ بہو بیمار ہے باجی پیسہ نہیں کہ ہسپتال جاؤں۔

اماں حسب معمول اپنی پریشانیوں کا تذکرہ کرنے لگیں ۔

اماں سندھ میں کتنے سالوں سے پی پی کی حکومت ہے؟؟ پچاس سال سے،  اماں آپ کے گاؤں میں اسکول،  کالج،  ہسپتال کچھ بنا کر دیا ؟

نہیں باجی کچھ نہیں بنایا

اماں یہ پیسے تو وہ ووٹ لینے کے لیے دیتے ہیں آپ کو ،  آپ کے گاؤں میں اسکول بناتے  ۔

ہاں اسکول بناتے ہمارے بچے پڑھتے،  اب کی اماں نے غصہ سے کہا

باجی ووٹ تو ہم  ہمیشہ دیتے ہیں سارے جاتے ہیں۔

سارے سندھ کا حال خراب ہے

لیکن باجی وہ تو ضیا الحق کی وجہ سے ہوا ۔

یہ کہتے ہوئے اماں جلدی جلدی جھاڑو لگا کر دوسرے کمرے میں چلی گئیں ۔

اور ہم سوچنے لگے جب تک جھگی میں رہنے والے اماں ووٹ دیتی رہیں گی اور پڑھے لکھے شہری ووٹ کو سیاست  کہہ کر سوتے رہیں گے ملک میں بھٹو بھی زندہ رہے گا  اور اماں کی جھگی میں اماں کی جھوٹی آس بھی۔

 

حصہ

جواب چھوڑ دیں