پاکستان کے سوئٹزر لینڈ کی سیر

پاکستان اللہ کا مسلمانوں کے لیے ایک تحفہ ہے ،اس نعمت پر اللہ رب العزت کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے۔ چاروں موسموں کا لطف ،سبزہ و ہریالی ہر ملک کے نصیب میں کہاں۔ یہاں موجود بلند و بالا پہاڑ خوبصورت وادیاں اور حیران کن مناظر سیاحوں کو بھی ورطہٰ حیرت میں مبتلا کردیتے ہیں اور دل بے اختیاراللہ کی کبریائی بیان کرنے لگتا ہے لیکن افسوس کہ حکومت کی نااہلی کے باعث آج بھی ایسے بہت سے علاقے خطِ ناداری کی لکیر کے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں

بہر حال ھماری کہانی کا آغاز خوبصورتیوں کے مرکز یعنی اسلام آباد سے ہوتا ہے۔اسلام آباد سے ڈایٰوو میں سوار ہوتے ہیں ڈائوو کا سفر انتہائ خوشگوار گزراسفری میزبان نے راستے بھر مختلف کولڈنکز اور کھانے پینے کا مکمل خیال رکھا ۔ بس کے ذریعے سب سے پہلے سوات کے مرکزی شہر منگورہ پہنچے۔

سوات ايک سابقہ رياست تھی جسے 1970ء ميں ضلع کي حيثيّت دی گئی۔

سيرو سياحت کے کثير مواقع کی وجہ سے اسے پاکستان کا سویٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔ شمالی علاقہ جات کی ترقی ميں سوات کا ايک اہم کردار رہا ہے۔ سر سبز و شاداب وسیع ميدانوں کے علاوہ يہ تجارت کا مرکزبھی ہے

دنیا کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے شمال مشرق کی جانب 254 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے

ہم وہاں پہنچے تو وہاں کی ٹھنڈی ہوا اور گرم موسم نے ہمارا استقبال کیا

تین ہزار دو سو چوراسی فٹ کی بلندی پر موجود اس شہر مینگورہ کو صوبہ کےپی کے کا تیسرا بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہےدہشتگردی کے خلاف ہونے والی حالیہ جنگ نے اس شہر کی رونقیں چھین لی ہیں ۔ اب یہاں سیاح خال خال ہی نظر آتے ہیں

بہرحال ب ہم بس اڈے سے باہر نکل آئے اور بحرین تک کے لئے ٹیکسی والوں سے بھاو تاو کرنے لگے۔ بڑی مشکل سے ایک ٹیکسی والے سے معاملہ طے ہوا اور ہم نے خوشی خوشی اپنے سفر کا آغاز کیالیکن ابھی مینگورہ سے کچھ باہر ہی نکلے تھے کہ دھک سے رہ گئے۔

ارے نہیں کوئی بھوت ووت نہیں تھا بلکہ یہ آس پاس کے مناظر تھے۔ایک طرف بلند و بالا پہاڑی تھی تو دوسری طرف گہرا خوفناک آواز کے ساتھ بہتا دریائے سوات درمیان میں بل کھاتی سڑک ا ور سونے پہ سہاگہ ہوائی جہاز کی رفتا کو مات دیتا شوخ ڈرائیور۔۔۔

کچھ دیر بعد ڈر کچھ کم ہوا تو ہم آس پاس کےنظاروں میں گم ہوگئے

خوصورتی جنت نظیر اور ناقابل بیان تھی

ضلع سوات میں جگہ جگہ پاک فوج کی چیک پوسٹیں قائم ہیں جہاں موجود جوان سیاحوں کو خوش آمدیدکہتے ہیں اور ضلع میں امن و محبت کی علامت سمجھے جاتے ہیں

ڈھاٰئی گھنٹے کا سفر طے کرکے ہم دو دریاوں کے سنگم یعنی بحرین پہنچے تو سفر کی ساری تکان اتر گئ اور ہم اس کی خوبصورتیوں میں کھو کر رہ گۓ۔
مینگورہ سے ساٹھ کلومیٹر دور شمال میں چار ہزار سات سو فٹ کی بلندی پر دریاۓ سوات کے کنارے یہ شہر آباد ہے اور سیاحوں کے درمیان انتہائی مقبول ہے۔ اس جگہ کی خاص بات یہ ھے کہ یہاں پر دو دریا دریاۓ درل اور دریاۓ سوات آکر ملتے ہیں جو کہ یہاں رہنے والوں کو کوبصورت نظارہ فراہم کرتے ہیں۔اس کہ علاوہ یہاں کی دنبہ کڑھاہی خاصی مشہور ہے جو ہم نے خوب ڈٹ کر کھائی اور پھر چہل قدمی کے لۓ نکل گۓ۔

 

حصہ