خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں

اسعد محمد ۔۔۔ماہر نفسیات، سائیکولٹرل سوسائٹی
چھری والے سخص کا پتہ چلا کہ ایک شخص جو کہ چھری لیے خواتین اور اب مرد حضرات کو نشانہ بنا رہا ہے اور رخمی کررہاہے۔ پتہ نہیں کیوں عادت کہیں یا کہ یاداشت یک دم مجھے دہلی6مووی کا خیال آیا (اگر کسی نے دیکھی ہو تو معلوم ہو)اس کا کالا بندر یاد آگیا۔اور ذہن میں ایک خیال یہ بھی ابھرا کہ کہیں یہ افواہ نہ ہو۔مگر یہاں تھوڑی اور معلومات لی تو پتہ چلا کہ وہ دہلی 6کے کالے بندر کی طرح ہر کانٹ میں شامل نہیں بلکہ ایک ہی مقصد اور کام کی طرف گامزن ہے۔اس کی وجہ سے خواتین پہلی بار اپنی شاپنگ اور لگائی بجھائی کے معاملات سے باہر نکل کر اس معاملے پر بھی دھیان دے رہی ہیں۔ جبکہ مردوں کے ہیلمٹ پہن کر موٹر سائیکل چلانا بھی کسی دشواری سے کم نہیں۔
پولیس کااس اس معاملے پر سب سے بڑ اردِعمل یہ دیکھنے کو آیا کہ اس چھری والے آدمی کی وجہ سے تو اس کی لاٹری نکل آئی جگہ جگہ ناکہ بندی کرکے سادہ لوح عوام کو روک کر اپنی دیہاڑی بنائی جارہی ہے۔ویسے بھی پولیس تو ہمیشہ اس طرح کے واقعات کی تاک میں لگی رہتی ہے اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھا نا نہیں بھولتی۔ کسی مزاح نگار نے کہا تھاکہ
“When you can’t change something, change it”
پولیس کے اعلیٰ حکام نے تو اس جملے کو ہر طرح کے حالات سے نپٹنے کے لیے گرہ لگالی کہ اگر آپ کسی طرح کے حالات کو تبدیل نہیں کرسکتے تو حالات ہی تبدیل کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ پولیس کی اس معاملے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نظرنہیں آئی اس موقع پر غالب کا وہ شعر عوام کی جانب سے بڑا ججتا ہے۔
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے؟؟
وفا تو دور کی بات ہم عقل کی ہی تھوڑی بات کرلیں یہاں پولیس کو جس پروفیشنل فرد/گروپ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہے تفتیشی ماہرنفسیات یہاں اس بات کو واضح کرتا چلوں پہلی بات ہمارے ملک میں تفتیشی سائیکالوجسٹ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے۔ تفتیشی سائیکالوجسٹ کا کام یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی بھی واقع/معاملات کی تہہ تک کی چھان بین کرنی ہو تو وہ بہت کارگر ثابت ہوتا ہے،اور اس واقع کی اصل حقیقت اور وجوہات کو بھی سائنسی طور طریقے سے ثابت کرتا ہے۔
مگر افسوس صد افسوس سے بھی کہیں آگے ہمارے یہاں سائیکالوجسٹ کو ماننے کی بات تو دور ہمارے ملک کا سب سے معتبر اور سپریم ادارہ(عدالت/کورٹ)تو ذہنی مرض کو مانتے ہی نہیں اور شیزوفیرینیا کے ایک ذہنی مریض قیدی کو پھانسی کی سزا سناتے ہوئے اس مرض کی تردید کرتے ہوئے یہ کہا کہ عدالت اس مرض کو نہیں مانتی ۔چونکہ اس ملک میں ذہنی صحت کا کوئی قانون متعارف ہی نہیں ہوا صرف ذہنی صحت کے حوالے سے ایک ایکٹ ہی ہے جو ماہرین کی ڈھارس باندھے ہوئے ہے۔
بات چونکہ تفتیشی سائیکالوجسٹ اور اس حساس معاملے کی ہورہی ہے تو اگر قانون نافذ کر نے والے ادارے اس جانب سنجیدگی لیں تو پہلے کرنے والا کام یہ ہے کہ ان خواتین سے (جو اس کا شکار ہوئی ہیں)پوچھا جائے کہ وہ کس وقت،کس دن اور کس جگہ شکار ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ یہ بات بھی بہت اہمیت رکھتی ہے کہ وہ خواتین کس معاشی طبقے سے تعلق رکھتی ہیں؟ یہاں یہ بات اس لیے بھی ضروری ہے کہ معاشی طبقے سے بھی کسی جرم یا مجرم کا کہیں نا کہیں تعلق جڑا ہوسکتا ہے۔ سب سے اہم بات کہ اس کڑی کو جوڑنا کہ کس طرح ،کس وقت ،دن اور جگہ آپس میں میل کھا رہے ہیں ۔ ان تمام چیزوں کو مرتب کرکے ہی آگے کا کچھ لائحہِ عمل بن سکتا ہے۔ تب ہی پولیس اس مجرم کو پکڑنے کے لیے ناکہ بندی سے ہٹ کر چارہ بھی ڈال سکتی ہے یعنی اس جیسا ماحول بنا کر اس کو ٹریک کرکے باآسانی پکڑا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ شہر کی سڑکوں اور گلیوں کی لائٹ نہ ہونے کے سبب بھی یہ مسائل عموماََ پروان چڑھتے ہیں ،ہیلمٹ پر پابندی لگا نا مسلئے کا کو ئی کلی حل نہیں ۔اگر سڑکوں پر لائٹ کا بندوبست تو اس طرح کے مسائل میں واضح کمی واقع ہونا شروع ہوجائے گی۔ اورآخری بات یہ کہ جو سندھ حکومت نے شہر بھر میں سی سی ٹی وی کمیروں کا ایک نیا شوشا چھوڑا تھا وہ تو ایک لالی پاپ کی مانند نکلا اور جہاں جہاں کیمرے لگے ہیں اس کا معیار ایک ہزار روپے کے کیمرے والے موبائل سے بھی گیا گزرا ہے۔
مندرجہ بالا کی گئی باتوں کا آخر مقصد کیا تھا؟کیامحض معلومات فراہم کر نی تھی؟عوام میں اس کا تاثر اس حوالے سے کچھ زیادہ ہی رہا ہے۔ اس طرح کے خالص عوامی مسائل حکومتی اداروں نے اکثر یہی روش اختیار کی ہے اس کو ہمیشہ کی طوح نظر انداز ہی کیا ہے ۔اس صورت حال میں عوام کو اپنی مدد آپ کے تحت ہی کچھ کرنا ہوتا ہے۔ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے (جن میں جاپانی اور چینی عوام سرِفہرست ہیں )جنہوں نے اس مصرعے “خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں “کا عملی نمونہ پیش کرتے ہوئے پوری دنیا کو حیران کرتے ہوئے اپنے آپ کو منوایاہے۔آئیے آپ بھی اپنی مدد آپ پر عمل کرتے ہوئے اپنے شہر کو امن وامان کا گہوارہ بنائیں۔

حصہ

1 تبصرہ

Leave a Reply to saad