اگر آپ پریشان ہیں تو یہ نسخہ بھی آزما کر دیکھیں

 آج ہر دوسرا شخص پریشان ہے، کسی کو مالی پریشانی ہے، تو کوئی دوسروں کی وجہ سے نالاں وپریشان ہے، کسی کو کیا غم ہے تو کسی کو کیا؟
حضور صلى الله عليه وسلم نے ان پریشانیوں سے نجات کا ایک ذریعہ بتایا ہے
جو استغفار کو اپنے اوپر لازم قرار دے لیتا ہے تو الله تعالیٰ اس کو ہر رنج وغم سے نجات دیتا ہے اوراس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ نکال دیتا ہے، او راسے ایسی جگہ سے ( پاک وحلال) روزی بہم پہنچاتا ہے، جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔
ایک بار امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سفرمیں تھے، ایک قصبے میں رات ہو گئی تو نماز کے بعد مسجد میں ہی ٹھہرنے کا ارادہ کر لیا۔ اُن کی عاجزی و انکساری نے یہ گوارا نہ کیا کہ لوگوں کو اپنا تعارف کروا کر خوب آؤ بھگت کروائی جائے۔ مسجد کے خادم نے امام کو نہ پہچانا اور اُن کو مسجد سے باہر نکلنے کا کہا، امام نے سوچا کہ مسجد کے دروازے پر سو جاتا ہوں، لیکن خادم نے وہاں سے بھی کھینچ کر نکالنا چاہا۔
یہ تمام منظر ایک نانبائی نے دیکھ لیا جو مسجد کے قریب ہی تھا، اُس نانبائی نے امام کو اپنے گھر رات ٹھہرنے کی پیشکش کر دی جبکہ وہ امام کو جانتا بھی نہیں تھا۔ امام جب اُس کے گھر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ نانبائی کام کے دوران بھی کثرت سے استغفار (استغفر اللہ) کر رہا ہے۔
امام نے استفسار کیا: کیا تمہیں اس قدر استغفار کرنے کا پھل ملا ہے؟
نانبائی نے جواب دیا: میں نے جو بھی مانگا اللہ مالکُ المُلک نے عطا کیا۔۔۔۔ ہاں ایک دعا ہے جو ابھی تک قبول نہیں ہوئی۔
امام نے پوچھا: وہ کونسی دعا ہے؟
نانبائی بولا: میرے دل میں کچھ دنوں سے یہ خواہش مچل رہی ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ملنے کا شرف حاصل کروں۔
امام فرمانے لگے: میں ہی احمد بن حنبل ہوں۔ اللہ نے نا صرف تمہاری دُعا سُنی بلکہ مجھے تمہارے دروازے تک کھینچ لایا۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے کسی نے قحط سالی کی شکایت کی۔
فرمایا: استغفار کرو،
دوسرے نے تنگدستی کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
تیسرے آدمی نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
چوتھے نے شکایت کی کہ پیداوارِ زمین میں کمی ہے،
فرمایا: استغفار کرو،
پوچھا گیا کہ آپ نے ہر شکایت کا ایک ہی علاج کیسے تجویز فرمایا؟
تو انہوں یہ آیت تلاوت فرمائی:
”استغفرو ربکم انہ کان غفاراً یرسل السماء علیکم مدراراً ویمدد کم باموال وبنین ویجعل لکم جنت ویجعل لکم انہارا۔“ (سورۃ نوح: 10-11-12)
ترجمہ:۔ ”استغفار کرو اپنے رب سے بے شک وہ ہے، بخشنے والا، وہ کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغات بنادے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری فرمادے گا۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو استغفار کو اپنے اوپر لازم قرار دے لیتا ہے تو الله تعالیٰ اس کو ہر رنج وغم سے نجات دیتا ہے او راس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کی راہ نکال دیتا ہے، او راسے ایسی جگہ سے ( پاک وحلال) روزی بہم پہنچاتا ہے، جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔
واضح ہے کہ استغفار پر اللہ تعالیٰ نے جن جن انعامات کا اس آیت میں اعلان فرمایا ہے تو ان چاروں کو انہی کی حاجات درپیش تھیں، لہٰذا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے سب کو استغفار ہی کی تلقین فرمائی۔
“استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم و اتوب الیہ“

حصہ

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں