انسانی سوچ اور خیال کی کرشمہ سازیاں…ایم صادق

انسانی خیال یقینا ایک پر اسرار قوت ہے لیکن یہ ہر کسی کیلئے پر اسرار نہیں بلکہ دنیا میں بہت سے لوگ خیالات کی طاقت و اہمیت کو جانتے ہیں اور اس سے ایسے ایسے کرشمے دکھاتے ہیں کہ انسانی عقل دنگ رہ جائے۔ لیکن ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔ عام لوگ تو خیالات کے بارے میں نہ غور کرتے ہیں نہ سمجھتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں خیالات ہماری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ خیال کی طاقت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جائے۔مفہوم ہے کہ سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ‘ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بندے سے وہی معاملہ کرتا ہے جیسا بندہ گمان کرتا ہے۔ یہ گمان کیا ہے یہ بھی تو خیال ہے۔ خیال ہی سب کچھ ہے‘ خیال ہی زندگی ہے‘ خیال ہی محبت ہے‘ خیال ہی نفرت ہے‘ خیال تبدیل کرنے سے زندگی تبدیل ہوتی ہے۔

خیال پر اجر و ثواب

حکایت ہے کہ ایک دفعہ قحط کا زمانہ تھا ہر طرف بھوک ہی بھوک کے نعرے تھے۔ ایک شخص کی راہ چلتے ہوئے ایک بڑے پہاڑ پر نظر پڑی اور دل میں خیال آیا کہ کاش اس پہاڑ کی جگہ آٹا ہوتا تو میں لوگوں میں تقسیم کرتا۔ وقت کے پیغمبر پر وحی نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایااس شخص کو ایک پہاڑ جتنا آٹا خیرات کرنے کا ثواب مل گیا۔ یہ صرف ایک خیال تھا۔

خیالات سے شفائ

قارئین کرام! میرا ایک دوست جو کہ دواخانہ چلاتا ہے، نے ایک واقعہ سنایا اور کہا کہ ایک دوست کی ٹانگ درد تھا میں نے ہر طرح دردوں کی گولیاں کھلائیں لیکن درد کو افاقہ نہ ہوا۔ دوست نے کہا کہ میں فلاں مزار کے تیل سے مالش کرتا ہوں ‘ کہتے ہیں کہ تیل سے مالش کرتے ہی درد ختم ہوجاتا ہے یہ کیا ہے ؟یہی خیال کی طاقت ہے۔ ہمارے ہاں ایک مزا ر کی بابت مشہور ہے کہ یہاں قبر کی کنکر درد شقیقہ (آدھا سردرد) کیلئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ سینکڑوں لوگ اس سے شفا یاب ہوئے لیکن افسوس کہ اصل راز کو کوئی نہیں جانتا کہ شفاءپتھر سے نہیں بلکہ منجانب اللہ ہے اور اپنے خیالات سے ہوتی ہے۔

تعویذات اور خیال

تعویذات کے بارے میں بھی بہت سے لوگ حیرت زدہ ہیں بعض لوگ تو ان کے اثرات کے بالکل منکر ہیں لیکن بعض لوگ اسے مانتے ہیں لیکن حیران ہیں چند لکیریں کھینچنے سے کیسے شفاءہو جاتی ہے یا مقاصد حاصل ہو جاتے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو یہاں بھی خیالات کی قوت کار فرما ہے۔ کیونکہ عامل لوگ ہر نقش کی باقاعدہ زکوٰة ادا کرتے ہیں اور عامل کا یقین ہو جاتا ہے کہ میں فلاں نقش کا عامل ہوں اور میرے لکھے ہوئے نقش میں اثر ضرور ہوتا ہے اب جتنا عامل کا خیال قوی ہوتا ہے اس قدر نقش میں اثر ہوتا ہے۔

خیالات کے حیرت انگیز اثرات

چوتھی صدی میں بورڈیکس کے مارسلسل نے موہکوں کا روحانی علاج بتایا جو آج بھی یورپی معاشرے میں زبان زد عام ہے۔ اس نے کہا ” تم اپنے موہکے کے برابر پتھر کو اپنے موہکے پر رگڑ و پھر اس پتھر کو شاہ بلوط کے پتے میں باند ھ کر عام گزر گاہ پر پھینک دو “ جو شخص ان پتو ںکو ہاتھ لگائے گا اسے موہکے نکل آئیں گے اور تمہارے جسم سے موہکے صاف ہو جائیں گے۔ایک دوسرے ملک میں بخار اتارنے کیلئے کاغذ کے ٹکڑے پر یہ عبارت لکھی جاتی ہے۔ بخار! ٹھہر و ! رک جائو! میں گھر پر نہیں ہوں۔ کوشش کر کے کاغذ کے اس ٹکڑے کو کسی دوسرے کی جیب میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس شخص کو بخار چڑھ آتا ہے اور لکھنے والا بخار سے نجات پاتا ہے۔ یہ تمام تر خیالات کی کرشمہ سازی ہیں۔

 

حصہ

جواب چھوڑ دیں