جی ایچ کیو حملہ کیس، عمران خان سمیت 60 ملزمان پر فرد جرم عاید، عمر ایوب‘ راجا بشارت گرفتار

156

راولپنڈی/اسلام آباد ( خبرایجنسیاں)جی ایچ کیوحملہ کیس میںبانی تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی سمیت 60 ملزمان پر فرد جرم عاید کردی گئی۔انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مقدمہ کے باقاعدہ ٹرائل کے لیے 10 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی۔ عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے سے متعلق سابق چیئرمین عمران خان کی درخواست بھی خارج کردی۔گزشتہ روز سماعت کے موقع پر عدالت نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ملزمان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کردیا۔فرد جرم عاید ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ،سابق صوبائی وزیر قانون راجا بشارت ، ماجد دانیال، احمد چٹھہ، ملک عظیمکو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا، جنہیں ابتدائی طور پر اڈیالہ چوکی منتقل کر دیا گیا۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید، راجا بشارت، اسد شفیق، زرتاج گل، ماجد دانیال، احمد چٹھہ اور ملک عظیم سمیت 60 ملزمان کے خلاف فرد جرم عاید کردی گئی۔فرد جرم کے مطابق جی ایچ کیو حملے کا اصل محرک تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے علاوہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، سابق وفاقی وزراء اور تحریک انصاف کی مرکزی، صوبائی اور مقامی قیادت کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے پیش کردہ چالان کے تحت آئی ٹی لیب سے سوشل میڈیا پر جاری آڈیو اوروڈیو پیغامات، جی ایچ کیو کی جیک برانچ سے حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور ڈیوٹی پر تعینات فوجیوں کے بیانات کی روشنی میں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اس طرح تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے سوشل میڈیا پر بیانات نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو فوج کے خلاف اشتعال دلایا کہ کارکنان ہر ممکن غیر قانونی اقدام اٹھائیں اور جتھوں کی صورت میں ایسی کاروائی کریں کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور وفاقی و صوبائی حکومت استعفا دینے پر مجبور ہوجائے اس طرح ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے کالعدم تحریک طالبان اور اس جیسی دہشت گرد تنظیموں کی طرح ریاستی و عسکری اداروں پر مکمل کوآرڈی نیشن کے تحت ٹارگٹڈ حملے کیے جس کے ناقابل تردید شواہد پیمرا، ایف آئی اے اور دیگر ذرائع سے حاصل کیے گئے۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے سوشل میڈیا پر بیانات نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو فوج کے خلاف اشتعال دلایا کہ کارکنان ہر ممکن غیر قانونی اقدام اٹھائیں اور جتھوں کی صورت میں ایسی کاروائی کریں کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور وفاقی و صوبائی حکومت استعفا دینے پر مجبور ہوجائے جس سے 9 مئی کا سانحہ رونما ہوا تاہم ملزمان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کردیا۔علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ڈی چوک احتجاج کے بعد اسلام آباد میں مزید 14 مقدمات درج کرلیے گئے۔جس کے بعد ان کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی مجموعی تعداد 76 ہو گئی ہے۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے عمران خان کے خلاف مقدمات کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔ قبل ازیں پولیس رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد میں 62 مقدمات درج تھے۔ پولیس رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کے حصول کی درخواست نمٹا دی۔ عمران خان کی بہن نورین نیازی کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ عدالت میں نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے مقدمات کی رپورٹس جمع کرا دی گئی ہیں۔ اسی طرح کے پی، سندھ اور بلوچستان کے مقدمات کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔