حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ پبلک سروس کمیشن کے ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی اپیل پر سندھ ہائی کورٹ کے 2 اہم فیصلوں کو معطل کر دیا۔ یہ اپیل سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے اُن ناکام اُمیدواروں کے زبانی انٹرویوز لینے کے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر کی گئی تھی، کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رُکنی بینچ نے کی۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے وکیل حافظ احسان کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ 2021 میں کمیشن کے تحت مشترکہ مقابلے کے امتحان میں 22,877 اُمیدواروں نے شرکت کی تھی، جن میں سے 186 اُمیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے، ان کامیاب اُمیدواروں کے زبانی انٹرویوز لیے گئے، لیکن سندھ ہائی کورٹ نے بعض ناکام اُمیدواروں کی درخواست پر 11 ناکام اُمیدواروں کے بھی زبانی انٹرویو لینے کا حکم دیا۔ وکیل نے دلائل دیے کہ قانون کے مطابق کسی بھی اُمیدوار کے نمبر تحریری امتحان کے بعد بڑھائے نہیں جا سکتے اور اگر ہر ناکام اُمیدوار کو زبانی انٹرویو کا موقع دیا گیا تو کمیشن کی میرٹ اور شفافیت پر سوالات اُٹھیں گے۔ حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ عدالت نے اپنے اختیارات کا غیر ضروری استعمال کیا ہے، جس سے نہ صرف کمیشن کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے بلکہ کامیاب اُمیدواروں کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہا تو کمیشن کا پورا نظام ابتری کا شکار ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے ان دلائل کی بنیاد پر سندھ ہائی کورٹ کے دونوں فیصلوں کو معطل کر دیا۔