ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی کی تجویز

207

حکومت کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر میں 5 سال کمی کی تجویز پر غور کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ یہ اقدام آئی ایم ایف کی سفارشات کے تحت وفاقی پنشن بل کو قابو میں رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے۔ بظاہر اس تجویز کا مقصد پنشن اخراجات میں کمی اور سرکاری اداروں کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے، مگر اس کے معاشرتی اور اقتصادی مضمرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی یہ اسکیم اگرچہ وقتی طور پر مالی بوجھ کم کرسکتی ہے، لیکن اس کے منفی اثرات زیادہ گہرے اور دور رس ہوں گے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم بنیادی مسائل پر بات نہیں کرتے اور قوم کو غیر ضروری معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے۔ تاہم اصل مسئلہ یہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور معیشت کی ناہمواری ہے۔ 2024ء میں بھی ملک میں بے روزگاری کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں ناکامی اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان کے ہنر کے مطابق ملازمت فراہم نہ کرنا وہ بنیادی مسائل ہیں جن پر حکومت کی توجہ ہونی چاہیے۔ حکومت کے پاس وسائل کی کمی نہیں، بلکہ مسئلہ اشرافیہ کے زیرِ اثر معیشت کا ہے۔ اگر کبھی کوئی حکومت اشرافیہ کی گرفت سے آزاد ہوکر عوامی فلاح کے اقدامات کرے تو بے روزگاری جیسے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ لیکن موجودہ حالات میں غیر ضروری اور عارضی حل پیش کرکے قوم کو الجھایا جارہا ہے۔ اگر مذکورہ تجویز منظور ہوجاتی ہے، تو یہ مسئلہ صرف سرکاری دفاتر اور نوکریوں تک محدود نہیں رہے گا۔ نجی ادارے جو پہلے ہی استحصال میں ملوث ہیں اور ملازمین کے جائز قانونی حقوق بھی ادا نہیں کرتے، وہ ملازمین کو نکالنے کا بہانہ بنالیں گے جس سے استحصال مزید بڑھے گا۔ اس لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی کا اقدام اس بات کی واضح مثال ہے کہ حکومت طویل مدتی معاشی اصلاحات اور روزگار کی فراہمی جیسے بنیادی مسائل پر بات کرنے سے کترا رہی ہے۔ یہ عوامی وسائل کے بہتر استعمال کے بجائے، محض مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی ایک وقتی تدبیر ہے۔