پاکستان اخراجات کم کرے یا 189 ارب کے مزید ٹیکس لگائے ، آئی ایم ایف

165
Pakistan's name not included

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے، جس نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے محصولات میں اضافہ کرے ۔

رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف نے پاکستان کو دو تجاویز دی ہیں ایک یہ کہ محصولات میں 189 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ پیش کیا جائے دوسرا یہ ہے کہ بے قابو اخراجات کو کم کرنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ تیار کیا جائے۔

وفاقی سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لانگریال نے آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ پہلا اجلاس کیا، آئی ایم ایف کا وفد 11 سے 15 نومبر تک اسلام آباد میں موجود ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ آئی ایم ایف کا ردعمل کیا ہوگا، مگر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا ایک مشکل کام نظر آ رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ملک کے ٹیکس ادارے نے ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز سے 11 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں ۔

تاہم، تاجِر دوست اسکیم (ٹی ڈی ایس) سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے، کیونکہ اس اسکیم کے ذریعے صرف 1.7 ملین روپے کا ٹیکس جمع ہو سکا، جبکہ پہلی سہ ماہی کا ہدف 10 ارب روپے تھا۔

ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ٹی ڈی ایس کا مقصد ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا تھا، اور یہ مقصد حاصل ہو چکا ہے کیونکہ ایف بی آر نے عام ٹیکسیشن نظام کے ذریعے پہلی سہ ماہی میں ان سے اضافی 11 ارب روپے جمع کیے ہیں۔

انکم ٹیکس قانون کے سیکشن 236G اور 236H کے تحت، نان فائلرز کو مصنوعات فروخت کرنے پر ٹیکس کی شرح تقریباً 10 گنا بڑھا دی گئی ہے، جس کی وجہ سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز نے ٹیکس نیٹ میں آ کر 11 ارب روپے کا اضافی ٹیکس جمع کرایا۔

پاور ڈویژن کے حکام نے آئی ایم ایف کو گرڈ پر موجود سولر انرجی کے لیے بڑھائے گئے فکسڈ ریٹس پر بریفنگ دی، جس کا مقصد سولرائزیشن میں کمی لانا ہے۔ پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف سے اس تجویز کی منظوری مانگی ہے۔

آئی ایم ایف کا عملہ پاکستان کے دورے پر ہے تاکہ رواں مالی سال کے مالی اور خارجی ڈھانچے میں مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے اصلاحی تجاویز پیش کی جا سکیں۔