جونا گڑھ بھی بھارت کے غاصبانہ قبضے کی ایک زندہ مثال ہے‘مقررین

194
جوناگڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن کے تحت یوم سقوط جونا گڑھ کے جلسے سے نوابزادہ علی مرتضیٰ ، حسین محنتی، ثروت اعجازقادری ودیگر خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان میں سانحہ جونا گڑھ کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں نواب آف جونا گڑھ علی مرتضیٰ،پاکستان سنی تحریک کے مرکزی صدر انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری، سماجی شخصیت فیصل ایدھی،حاجی حنیف طیب سیاسی سماجی مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔تقریب میں شریک معززین نے بھارت کی بزدلانہ اور غاصبانہ قبضے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ثروت اعجاز قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تقسیم ہند کے وقت جونا گڑھ میں نواب مہابت خانجی کی حکومت تھی۔انہوں نے 15 ستمبر1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے دستاویز پر دستخط کیے لیکن ہندوستان نے اس الحاق پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔1947 میں کئی چھوٹی خودمختار ریاستیں بھارت کے غاصبانہ قبضے کا شکار ہوئیں-جونا گڑھ بھی بھارت کے غاصبانہ قبضے کی ایک زندہ مثال ہے۔بھارت کو جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق برداشت نہیں ہوا اور جونا گڑھ پر زبردستی اسلحہ کی زور پر تسلط قائم کیا۔بھارتی فوجیوں نے جونا گڑھ میں بڑے پیمانے پر قتل عام عصمت دری اور مسلمانوں کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا۔ بھارت نے سیاسی ناکامی کے بعد ہتھیاروں کے سائے میں نام نہاد ریفرنڈم بھی بھی کروایا۔تقسیم کے وقت بھارت کا شاہی ریاستوں پر قبضہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان تمام خود مختار شاہی ریاستوں کو طاقت کے زور پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کا قبضہ ہو چکا ہے جس نے بھارت کو نفرت کی آگ میں لپیٹ دیا ہے۔