اسلامی سربراہی اجلاس‘اسرائیلی جارحیت روکنے کامطالبہ

220
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ اسلامی ممالک کے اجلاس میں سربراہان مملکت کا گروپ فوٹو

ریاض (صباح نیوز)وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے غزہ میں فوری جنگ بندی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیوں کہ وہاں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، غزہ میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں وہاں ہمارے تصور سے زیادہ انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔ سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، غزہ میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف نے بھی فیصلہ دیا مگر اس کے باوجود اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں اس لیے غزہ میں جنگ بندی وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے، اسرائیل غزہ کی امداد کی بندش کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہا ہے‘ ہمیں مل کر نہتے فلسطینیوں کی بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانی ہوگی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران تصور سے بڑھ کر ہے، پاکستان فلسطینی عوامی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا، غزہ میں اسپتالوں کو تباہ کیا جارہا ہے، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے ہمیں 1967 کی سرحدوں سے پہلے والی فلسطینی ریاست قائم کرنا ہوگی، اسرائیل کی جانب سے توسیع پسندانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں ایسے اقدامات خطے کو بڑی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے، کانفرنس کے انعقاد پر سعودی قیادت کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سوال کیا کہ کب تک ہسپتالوں کو بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین سمیت دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند کیے رکھے گی؟ وزیر اعظم نے کہاکہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف اور میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل ہراخلاقی ضابطے کو پامال کررہا ہے، قتل و غارت اور تباہی تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، انہوں نے کہاکہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہاکہ دنیا کی خاموشی اسرائیل کے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے، انسانیت کی فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے اور ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی قیادت کے اقدامات قابل ستائش ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا، اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات سے امن کو خطرات لاحق ہیں، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی اقدامات پر بھی شدید تشویش ہے، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میںکہا کہ بین الاقوامی برادری ایران کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کے لیے اسرائیل کو پابند کرے۔سعودی ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی علاقوں سمیت لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی پر زور مذمت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔محمد بن سلمان نے کہا کہ لبنان پر جاری اسرائیلی حملے نے لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مسجد اقصٰی کے تقدس کی پامالی اور بیحرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، بین الاقوامی برادری اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔ سعودی عرب میں ہونے والے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت دیگر سربراہان مملکت و حکومت، عرب لیگ اور او آئی سی کے اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق اجلاس میں 50 سے زائد سربراہان مملکت اور خصوصی نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندی کے ہولناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ محمود عباس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی رکنیت معطل کرے اور بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے۔