امریکا نے قطر سے حماس قیادت کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ظاہر ہے ابھی تک جوبائیڈن کی حکومت امریکا میں ہے لیکن کیا اس کے جانے کے بعد اس پالیسی میں کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے امریکا نے یہ مطالبہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدہ مسترد کرنے پر کیا ہے ۔ امریکا نے قطر کو یہ پیغام دیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق نئی تجاویز کو بھی مسترد کر دیا ہے ۔ فی الحال قطر نے اس کی سرکاری طور پر تردید کر دی ہے یہ ہے ان طاقتور ممالک اسرائیل اور امریکا کا حال کہ وہ معاہدہ بھی اپنی مرضی کا چاہتے ہیں اورجو نہ مانے اسے دوسرے ملک سے نکالنے کا مطالبہ بھی کر دیتے ہیں ۔ امریکا تودنیا بھر کے دہشت گردوں حکومت کے مخالفوں اور جرائم میں ملوث لوٍگوں کو پناہ دیتا رہا ہے اور خود قطر میںاس کا سب سے بڑا فوجی ہیڈ کوارٹر ہے وہ کیونکر کسی کو نکالنے کی بات کر سکتا ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حماس کے خوف نے اسرائیل اور امریکا کے حکام کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ۔ ابھی ٹرمپ نے اقتدار نہیں سنبھالا لیکن لگتا ہے کہ انہیں بھی یہی صورتحال در پیش رہے گی ۔ یہ خوفزدہ ممالک طاقت صرف کمزور پر استعمال کرتے ہیں ان کے نزدیک اصولوں کی کوئی اہمیت نہیں ۔