حکومت کی جانب سے سردیوں میں بجلی کے اضافی استعمال پر ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے اس پیکیج کے تحت گھریلو، کمرشل، اور صنعتی صارفین کو فی یونٹ 26 روپے تک ریلیف دینے کا اعلان بظاہر ایک مثبت قدم دکھائی دیتا ہے، مگر اس کی نوعیت اور دائرہ کار کو بغور دیکھا جائے تو اس سے عوام پر صرف اور صرف بوجھ بڑھے گا۔ پیکیج کے مطابق، یہ ریلیف صرف ان یونٹس پر دیا جائے گا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافی ہوں گے۔ جس کا مطلب ہے یہ کہ عوام کو صرف اس صورت میں فائدہ ہوگا جب وہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ بجلی استعمال کریں گے۔ ایسے وقت میں جب معاشی حالات پہلے ہی عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے ہر روز ہر ہر چیز کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ اضافی بجلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی یقینا مزید مالی بوجھ کا باعث بنے گی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بجا طور پر اس پیکیج کو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ان کا موقف کہ بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے، موجودہ حالات میں نہایت موزوں ہے۔ اگر حکومت آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظر ثانی پر اربوں روپے کی بچت کا اعلان کر رہی ہے، تو اس بچت کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچانا چاہیے تاکہ تمام صارفین بغیر کسی اضافی شرط کے ریلیف حاصل کر سکیں۔ حکومت کے اس پیکیج میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔ یہ ماضی کی طرح محض وقتی ظاہری ریلیف ہے جس کا مقصد عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہے۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کے بغیر، یہ پیکیج ان لوگوں کے لیے حقیقی ریلیف فراہم نہیں کرتا جو پہلے ہی بجلی کے بھاری بلوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے عوام دشمن اقدامات کے بجائے پائیدار اور وسیع تر پالیسیاں مرتب کرے جو مجموعی طور پر عوام کی مشکلات میں کمی لائیں۔ حقیقی ریلیف کا راستہ بنیادی ٹیرف میں کمی اور بجلی کی قیمتوں کو مزید منصفانہ اور مستحکم بنانا ہے، تاکہ عوام کے لیے آسانی ہو اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔