وہاں پہنچا تو وادی کے داہنے کنارے پر مبارک خطے میں ایک درخت سے پکارا گیا کہ ’’اے موسیٰؑ، میں ہی اللہ ہوں، سارے جہان والوں کا مالک‘‘۔ اور (حکم دیا گیا کہ) پھینک دے اپنی لاٹھی جونہی کہ موسیٰؑ نے دیکھا کہ وہ لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اس نے مڑ کر بھی نہ دیکھا (ارشاد ہوا) ’’موسیٰؑ، پلٹ آ اور خوف نہ کر، تو بالکل محفوظ ہے۔ اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال، چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے اور خوف سے بچنے کے لیے اپنا بازو بھینچ لے یہ دو روشن نشانیاں ہیں تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے، وہ بڑے ہی نافرمان لوگ ہیں‘‘۔ (سورۃ القصص:30تا32)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔
(بخاری)