پاکستان بہتر کل کے لیے علاقائی تعاون ، دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے، وزیراعظم

165

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی طاقتیں ایک تاریخی تبدیلی کے لمحے میں ہیں جہاں وسیع پیمانے پر ہونے والی تبدیلیاں عالمی، سماجی، سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی منظرنامے کو از سر نو تشکیل دے رہی ہیں۔

ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹس (سی ایچ جی) کا 23 واں اجلاس، جو ملک میں کئی سالوں میں منعقد ہونے والا سب سے اہم ترین پروگرام ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے ایس سی او کے رکن ممالک کے رہنماؤں میں چین کے اسٹیٹ کونسل کے وزیر اعظم لی چیانگ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولووچینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولزاس بیکتینوف، روسی وزیر اعظم میخائل میشُوستین، تاجک وزیر اعظم کوہیر رسول زودا، ازبک وزیر اعظم عبداللہ عریپوف، کرغیزستان کے چیئرمین کابینہ منسٹر ژاپاروف اکیل بیک اور ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف شامل ہیں۔

اس اجلاس کی ایک اہم بات بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کی شرکت ہے، جو تقریباً ایک دہائی بعد کسی بھارتی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ ہے، جبکہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدہ تعلقات ہیں۔

اس کے علاوہ منگولیا ایک مبصر ریاست کے طور پر اجلاس میں شرکت کر رہا ہے، جس کی نمائندگی وزیر اعظم اویون اردین لُوسانامسرائی کر رہے ہیں، اور ترکمانستان ایک خصوصی مہمان کے طور پر شرکت کر رہا ہے، جس کی نمائندگی کابینہ کے نائب چیئرمین رشید میریدوف کر رہے ہیں۔

دیگر معزز شخصیات میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ، ایس سی او ریجنل اینٹی ٹیرورسٹ اسٹرکچر (RATS) کے ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر رسلان مرزیوف، ایس سی او بزنس کونسل کے بورڈ کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ اور ایس سی او انٹربینک یونین کے چیئرمین مرات یلیبایوف شامل ہیں۔

وزیر اعظم کا علاقائی امن و استحکام پر زور

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا: “شنگھائی تعاون تنظیم کے معزز پلیٹ فارم سے، جو کثیرالجہتی کی علامت ہے، میں اس یقین پر قائم ہوں کہ ہمارے پاس نہ صرف یہ صلاحیت ہے بلکہ ہم عزم رکھتے ہیں کہ اپنے عوام کے لیے ایک زیادہ خوشحال اور محفوظ مستقبل تعمیر کریں۔”

وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا مستقبل، جو جامع ہو، اور تمام رکن ممالک کی مشترکہ خواہشات کا عکاسی کرتا ہو وہ پر امن رہنے کو ترجیح دیتا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ علاقائی طاقتیں ایک تاریخی تبدیلی کے لمحے میں ہیں جہاں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں عالمی، سماجی، سیاسی، اقتصادی، اور سیکیورٹی منظرنامے کو دوبارہ تشکیل دے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان، جو خطے کے ساتھ جغرافیائی قربت کی وجہ سے ایک قیمتی تجارتی اور ٹرانزٹ کا موقع پیش کرتا ہے، تمام ایس سی او رکن ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمسایہ ملک اس علاقائی بلاک کا حصہ ہے۔ یہ ایک مبصر ریاست کا درجہ رکھتا ہے لیکن 2021 کے بعد سے، جب طالبان نے اقتدار سنبھالا، یہ غیر فعال رہا ہے۔

وزیر اعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھے اور افغانستان کے لیے فوری انسانی امداد فراہم کرے، جبکہ انہوں نے عبوری طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی شمولیت کو اپنائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغان سرزمین کو کسی بھی ادارے کے ذریعہ اپنے پڑوسیوں