گنے کی امدادی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے،سید میراں شاہ

243

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)ایوان زراعت سندھ کے اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ رواں سال گنے کی کم سے کم امدادی قیمت 500روپے فی من مقرر کر کے سندھ کے تمام شوگر ملیں یکم نومبر2024ء سے ہر صورت چلا کر کرشنگ سیزن شروع کیا جائے۔ ایوان زراعت سندھ کا اجلاس مرکزی صدر سید میرا ںمحمد شاہ کی زیر صدارت ہیڈ کواٹر حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں بذریعہ ویڈیو لنک میرپور خاص، بدین ،نواب شاہ، نوشہر و فیروز، خیرپور، سکھر ،لاڑکانہ اور جیکب آباد کے آبادگار رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر سید میراں محمد شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت پاسما کو 7لاکھ 90ہزار میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کے لیے پہلے ہی اجازت دے چکی ہے اور اب مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی نومبر میں بھی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کا اشارہ دے دیاہے، اس طرح پاسما کو 12لاکھ 90ہزار میٹرک ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت مل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 512ڈالر فی میٹرک ٹن چل رہی ہے اس حساب سے شوگر مل مالکان کو چینی ایکسپورٹ کرنے کی قیمت 240روپے سے زائد مل رہی ہے، اس لیے اب پاسما کے پاس ایسا کوئی بھی جواز نہیں ہے جو کہ وہ رواں سال گنے کی قیمت پر کوئی مسئلہ پیدا کرے ۔سید میراں محمد شاہ نے کہا کہ ایوان زراعت سندھ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ رواں سال سندھ میں گنے کی کم سے کم قیمت امدادی قیمت 500روپے فی من مقرر کر کے یکم نومبر2024ء سے سندھ کی تمام شوگر ملیں چالو کر کے کرشنگ سیزن شروع کرنے کا اعلان کرے تاکہ سندھ میں تیار کھڑی گنے کی فصل کی وقت پر کٹائی ہونے سے گندم کی بوائی شروع کی جا سکے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر آبادگاروں کو گنے کی قیمت نہیں ملی اور شوگر مل مالکان نے وقت پر شوگر ملوں میں کرشنگ شروع نہیں کی تو پھر گندم کی بوائی سخت متاثر ہوسکتی ہے ۔ایوان زراعت سندھ کے اجلاس میں آبادگاروں نے چاول کی کم سے کم قیمت پربھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں چاول کی قیمت بہت بہتر ہے جبکہ سندھ میں رائس مل مالکان پر مشتمل مافیا نے چاول کے آبادگاروں کا بڑے پیمانے پر استحصال کرتے ہوئے چاول کی بہت کم قیمت 2200روپے فی من خرید کر رہے ہیں۔ لہذا ایوان زراعت سندھ رائس مل مالکان کے اس استحصالی عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔اجلاس میں ایوان زراعت سندھ کے جنرل سیکریٹری زاہد حسین بھڑگڑی، نبی بخش سٹھیو، غلام حسن چا چڑ، شاہنواز خان جمالی اور دیگر آبادگار رہنمائوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔