جاپان کی سیاست میں نیا موڑ

224

جاپان کی سیاست میں تبدیلی کی تازہ ہوا اب وزارت عظمیٰ کے ایوانوں تک پہنچ چکی ہے۔ ہم نے اپنے گزشتہ جائزے میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے نئے قائد کے انتخاب کے عمل سے متعلق کئی اہم امیدوار کا تذکرہ کیا تھا، لیکن اس دوڑ میں اشیبا شیگیرو نے سبقت حاصل کی اور آج انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھال لیا ہے۔ اشیبا شیگیرو، جو ایل ڈی پی کے سابق سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں، جاپان کی سیاست میں ایک اہم اور تجربہ کار شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ 67 سالہ اشیبا پہلی بار 1986 میں ایوان زیریں کے رکن منتخب ہوئے تھے، اور اس وقت وہ 29 سال کے تھے، جو انہیں سب سے کم عمر ڈائیٹ کے رکن ہونے کا اعزاز بھی دلاتا ہے۔ وہ ماضی میں کئی وزارتی عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں، جن میں وزیر دفاع کا عہدہ بھی شامل ہے، اس کے علاوہ وہ ایل ڈی پی میں اہم عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔

وزیر اعظم بننے سے قبل کے مرحلے میں اشیبا شیگیرو نے پارٹی کے قائد کے انتخاب کے لیے پانچ بار کوشش کی، اور ان کی محنت رنگ لے آئی۔ انہوں نے اپنے مد مقابل، اقتصادی سلامتی کی وزیر سناے تاکائیچی کو ایک دلچسپ مقابلے میں شکست دی، جس میں انہوں نے 215 ووٹ حاصل کیے جبکہ تاکائیچی نے 194 ووٹ لیے۔

وزیراعظم اشیبا کا وژن جاپان کو ایک محفوظ اور مستحکم ملک بنانے کا ہے۔ پارٹی قائد بننے کے بعد اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’مجھے اپنی عوام پر یقین ہے اور میں بہادری اور خلوص کے ساتھ سچ بولوں گا۔ میں جاپان کو دوبارہ ایک محفوظ اور پرامن ملک بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گا، ایک ایسی جگہ جہاں ہر کوئی مسکراتے ہوئے زندگی گزار سکے‘‘۔

اشیبا کے مقابلے میں کئی دیگر امیدوار بھی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل تھے، جنہوں نے اپنی اپنی شناخت اور تجربات کے ساتھ اس مقابلے میں بھرپور حصہ لیا۔ یوشیماسا ہایاشی، جو چیف کیبنٹ سیکرٹری تھے، وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچنے کے لیے اپنی دوسری کوشش کر رہے تھے۔ وہ سفارت کاری اور تعلیم جیسے مختلف شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں اور ایل ڈی پی میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔

یوکو کامی کاوا، جو 71 سال کی ہیں، اپنے مضبوط عزم اور سابقہ عدلیہ وزارت کے تجربے کے ساتھ میدان میں اتریں۔ وہ جاپان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کے لیے پرعزم تھیں، لیکن اشیبا کی کامیابی نے ان کے خوابوں کو پورا نہ ہونے دیا۔

سناے تاکائیچی، جو قدامت پسند امیدوار تھیں اور سابق وزیر اعظم شینزو آبے کے قریب سمجھی جاتی تھیں، اپنے سخت موقف کے ساتھ میدان میں تھیں۔ ان کا وژن جاپان کو ’’زیادہ مضبوط اور امیر‘‘ بنانا تھا، لیکن اشیبا نے اس دوڑ میں سبقت حاصل کر لی۔

اشیبا شیگیرو کی کامیابی جاپان کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ انتخابات ایک دلچسپ اور سخت مقابلے کے بعد انجام کو پہنچے ہیں، انتخابات نے جاپان کے سیاسی منظرنامے کو ایک نئے رخ پر لاکھڑا کیا ہے۔ بطور وزیر اعظم اشیبا کی کامیابی یہ ظاہر کرتی ہے کہ تبدیلی کی یہ ہوا جاپان کی سیاست میں طوفانی انداز میں چل رہی ہے، اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اشیبا کی قیادت میں یہ ہوا جاپان کو کس سمت لے جائے گی۔