قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ

137

یقینا اس میں ایک بڑی نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ قوم نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا۔ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوحؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟۔ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ پس تم اللہ سے ڈرو اور (بے کھٹکے) میری اطاعت کرو‘‘۔ (سورۃ الشعراء:103تا110)

ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بار معاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش رہے اس نے پھر سے اپنی بات دہرائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پھر خاموش رہے، تیسری بار جب اس نے اپنی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر دن 70 (ستر) بار معاف کرو۔
(سنن ابی داؤد)