کراچی (اسٹاف رپورٹر) شرح سود میں صرف 2 فیصد کمی کا اعلان ناکافی ہے جس کے باعث کاروباری اور صنعتی برادری شدید مایوسی کا شکار ہے۔ مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک نے حقائق کو نظر انداز کیا، شرح سود میں صرف 2 فیصد کمی کے اعلان کے باعث برآمدی صنعتوںکیلیے خطے میں مسابقت قائم رکھنا ممکن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار ولی اللہ خان صدر ایس ایم فائونڈیشن اور کنوینر فیڈریشن سندھ ریجنل کمیٹی ایس ایم ایز پروموشن نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مارک اپ کی شرح میں کم از کم 5فیصد کمی کی جانی چاہئے مارک اپ کی شرح میں تمام ممکن حد تک کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، امپورٹ ایکسپورٹ کی سرگرمیوں میں اضافے سے کاروباری حالات بہترہوںگے اوربیروزگاری میں کمی ہوسکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی افراط زر کے مقابلے میں موجودہ شرح سود میں کمی کے بعد بھی حقیقی سود کی شرح 790 بیسس پوائنٹ سے پلس ہے جو کہ ایک کاروبار مخالف اور معا شی ترقی کے مخالف عمل ہے، آخر میں انہوں نے زور دیا کہ ملک کی ما نیٹری اوربجٹ پالیسیاں زمینی حقائق کی بنیاد پر بنانیکی ضرورت ہے۔