اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹرشبلی فراز نے کہا ہے کہ ملک کو آئین دینے کی دعویدارپیپلزپارٹیزور زبردستی والی ترامیم کا حصہ بن رہی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قانون سازی بلڈوز کی جارہی ہے وفاداری تبدیل کر کے آئین ترمیم کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ فلورکراسنگ پر آئینی قدغن ہے ۔سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کسی بھی قانون سازی کے لیے ہمیں یہاں اچانک بل پکڑا دیے جاتے ہیں، پڑھے بغیر پاس کردیے جاتے، بل بلڈوز کیے جاتے ہیں، متعلقہ کمیٹیوں کو بل نہیں بھیجے جاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ قوانین جو ملک کو چلانے میں مدد دیتے ہیں، یہ ھاؤس کی بنیادی ذمہ داری ہے،یہ آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنا تو فخر کی بات ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئےشبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھی شئیر نہیں کیا،ہر قانون پر بحث ہونی چاہئے آئین میں اس کی شرائط ہیں یہ اسٹرکچرل تبدیل کرنا چاہتے ہیں آپ تیار نہیں تھے تو یہ اجلاس کیوں بلایا گیا آپ سے نمبر پوررے نہیں ہو رہے اور دیگرطریقے استعمال کر رہے ہیں عام حالات میں اراکین کو قائل کیا جاتا ہے کہ آئین میں تبدیلی سے یہ فوائد ہوں گے۔ قانون سازی کو آپ نے متنازعہ بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس مقصد کیلئے اجلاس بلایا گیا ہے یہ زبان زد عام ہے،تا ہم قانون سازی کیلئے کچھ چیزیں لازم ہیں یہاں یہ روایت ہے کہ جلدی میں چیزیں دے دی جاتی ہیں کبھی کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ ہے یہاں اکثر بل کمیٹیز کو بھی نہیں بھیجے جاتے۔ بجائے اس کے کہ اچھی چیزوں کی طرف جایا جائے یہاں پر ممبران کو توڑنے اور وفاداریاں بدلوانے کیلئے کیا کچھ نہیں ہو رہا ۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک دن کے اندر امیدوار کے نوٹیفکیشن کر رہا ہے، آئینی ترمیم کے بل کا ڈرافٹ آج تک اتحادیوں کو بھی نہیں دیا گیا، اپوزیشن تو دور کی بات اپنے لوگوں سے بھی ڈرافٹ چھپا کر کیسی مثال قائم کی جا رہی ہے، آئین میں ترمیم آئین میں خود کڑی شرائط درج ہیں،حقائق تو یہ ہیں کہ آپ سے نمبر پورے نہیں ہو رہے یہاں تو ایک طرح کا نکاح بالجبر کروانے کا ماحول ہے ۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پارٹیوں کی شناخت اس کے نظریے ان کی آئیڈیالوجی کے ذریعے ہوتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو متفقہ آئین دیا آج ان ہی کی پارٹی زور زبردستی والی ترامیم کا حصہ بن رہی ہے،پارٹیاں جب نظریے سے ہٹ جاتی ہیں تو وہ سکڑ جاتی ہیں اصول اور نظریے سے ہٹنے والی پارٹیوں کو ہمیشہ عوام نے مسترد کیا اب جتنا تناؤ ہے جتنی غیر یقینی صورتحال ہے اس سے پہلے اس ملک میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔