میزائل پروگرام سے متعلق امریکی پابندیاں جانبدارانہ اور سیاسی ہیں، پاکستان

214
missile program are biased and political

اسلام آباد:  پاکستان نے اپنے بیلسٹک میزائل کے حوالے سے امریکی پابندیوں کو ’جانبدارانہ اور سیاسی مقاصد پر مبنی‘ قرار دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکہ کا کہنا تھاکہ وہ ان پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

امریکا کی ان پابندیوں پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ماضی میں بھی تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرست بنائی گئی جو محض شبہات پر مبنی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے ’ایسی اشیاء کا ذکر کیا گیا جو برآمدی کنٹرول کے کسی بھی نظام کے تحت نہیں آتیں لیکن پھر بھی وسیع اور عمومی دفعات کے تحت حساس قرار دی گئیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے بیان کے مطابق، ’یہ عام مانا جاتا ہے کہ کچھ ممالک، جو عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، انہوں نے اپنے پسندیدہ ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے معاملے میں لائسنسنگ کی شرائط کو بآسانی نظر انداز کر دیا۔‘ دفتر خارجہ کا اشارہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھارت کیلئے جدید ترین آبدوز شکن ہتھیاروں کی منظوری کی طرف تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اس طرح کے دوہرے معیارات اور امتیازی رویے عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں، فوجی عدم توازن کو بڑھاتے ہیں، اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ جمعرات کو امریکی بیان میں کہا گیا تھا کہ ’محکمہ خارجہ خاص طور پر بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13382 کے تحت (پابندی کے لیے) نامزد کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔ ’

بیان کے مطابق ’آر آئی اے ایم بی نے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کے ساتھ کام کیا ہے اور امریکا کا اندازہ ہے کہ یہ چینی کمپنی پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور پیداوار میں معاونت کرتا رہا ہے تاکہ شاہین تھری اور ابابیل سمیت ڈائیامیٹر راکٹ موٹرز کے ٹیسٹ کے لیے سازوسامان حاصل کرسکے بلکہ ممکنہ طور پر اس سے بھی بڑے سسٹمز کے لیے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ میزائل پابندیوں کے قوانین یعنی آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ (اے ای سی اے) اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ (ای سی آر اے) کے تحت چین کے تین اداروں، ایک چینی شخص اور ایک پاکستانی ادارے پر بیلسٹک میزائل کے پھیلاؤ کی سرگرمیاں کے لیے پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی فرمز میں ہوبے ہواچنگدا انٹیلی جنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز لمیٹڈ اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (لونٹیک) شامل ہیں جب کہ چینی شخص کا نام لوو ڈونگمی ہے۔ پاکستان کی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنی کا نام انوویٹیو ایکوئپمنٹ ہے۔

بیان کے مطابق یہ پابندیاں اس لیے لگائی جا رہی ہیں کیوں کہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لیے ایک غیر ایم ٹی سی آر ملک کو منتقل کیا۔