کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟‘‘۔ پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ۔ اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اْوپر تلے دھکیل دیے جائیں گے۔ وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے۔ کہ ’’خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے۔ جبکہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے۔ اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا۔ اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے۔ اور نہ کوئی جگری دوست۔ کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں‘‘۔ (سورۃ الشعراء:93تا102)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا میرا حوض عدن سے ایلہ تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے اور (اس کا پانی) برف سے زیادہ سفید اور شہد ملے دودھ سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، (یہ خالصتاً میری امت کے لیے ہے، اس لیے) میں لوگوں کو اس سے روکوں گا، جیسے آدمی اپنے حوض سے لوگوں کے اونٹوں کو روکتا ہے صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا اس دن آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپؐ نے فرمایا ہاں، تمہاری ایک علامت ہو گی جو دوسری کسی امت کی نہیں ہو گی، تم وضو کے اثر سے چمکتے ہوئے چہرے اور ہاتھ پاؤں کے ساتھ میرے پاس آؤ گے۔ (مسلم)