دنیا بھر میں اسرائیلی دہشت گردی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف زبردست احتجاج ہورہا ہے، بعض غیر مسلم ممالک میں تو مسلم ممالک سے بھی زیادہ بڑے احتجاج ہوئے ہیں، لیکن اب اسرائیلی بھی اپنے جنونی وزیر اعظم کے خلاف سڑکوں پر آگئے ہیں۔ اتوار کے روز نیتن یاہو کیخلاف ساڑھے 7 لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ اسرائیل میں غزہ جنگ کے 11 ماہ مکمل ہونے کے باوجود تاحال نیتن یاہو حکومت اپنے یرغمالیوں کو حماس کی قید سے بازیاب نہیں کراسکی جس کے خلاف اتوار کو شدید احتجاج کیا گیا۔ اسرائیل کی تمام ہی بڑی شاہراہیں احتجاجی مظاہرین سے بھر گئیں۔ جنہوں نے یرغمالیوں کی بازیابی کیلیے اور نیتن یاہو حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو اپنی کرسی بچانے کے بجائے فوری طور پر حماس کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدہ کریں تاکہ اسرائیلی یرغمالیوں کو حماس کی قید سے جلد از جلد رہا کرایا جا سکے۔اس مظاہرے سے بھی اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو مشترکہ موقف اپنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ لیکن اصل مسئلہ تو اب مسلم حکمران ہی ثابت ہورہے ہیں ،ان کی نا اہلی اور بزدلی کی وجہ سے اسرائیل اتنا شیر بنا ہوا ہے کہ اب وہ علی العلان کہ رہا ہے کہ اب یحیی السنوار اور ان کے بھائی محمد السنوار کو بھی ماردیں گے ، خدائی لہجے میں کہا گیا ہے کہ ہماری پہنچ سے کوئی دور نہیں یہ اور بات ہے کہ یرغمالی انہیں نہیں مل رہے اگر چھوٹی سی تنظیم حماس اسرائیل کو 11 ماہ سے پریشان کیے ہوئے ہے تو طاقتور اسلامی ممالک کیوں دبکے بیٹھے ہیں، یہ اسرائیل پر دباؤ بڑھانے اور مقبوضہ علاقے خالی کرانے کا مطالبہ کرنے کا مناسب وقت ہے۔مسلم حکمران ہمت کریں تو اسرائیل کی حکومت ہی گرسکتی ہے۔ اس کے بعد کے مراحل آسان ہوجائیں گے ، مختلف اسلامی ملکوں کے بدلہ لینے، اسلامی متفقہ موقف اور مشترکہ قوت بنانے کے اعلانات اب تک صرف اعلان ہیں ،اور اعلان سے تو جنگیں نہیں جیتی جاتیں۔