لوگوں کے دل سے بی جے پی کا خوف نکل چکا ہے: راہُل گاندھی

163

بھارت کی سابق حکمراں جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما راہُل گاندھی نے کہا ہے کہ لوگوں کے دل سے اب بھارتیہ جنتا پارٹی کا خوف نکل چکا ہے۔ ایک عشرے سے بھی زائد مدت سے بی جے پی نے مختلف منفی طریقے اپناکر لوگوں کے ذہنوں کو جکڑ رکھا تھا۔ جسے اُس کا ’’سَحَر‘‘ کہا جارہا تھا وہ دراصل اُس کا خوف تھا۔

امریکا میں بھارتی نژاد باشندوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے راہُل گاندھی نے کہا کہ بھارت میں بیداری کی لہر اُٹھی ہے۔ تبدیلی ہمیشہ چھوٹے پیمانے پر واقع ہوتی ہے اور دھیرے دھیرے بڑی ہوتی جاتی ہے۔ بی جے پی کے ایوانِ اقتدار کے سُتون ہل رہے ہیں۔ اُس کی وہ بات نہیں رہی جو کل تک تھی۔ لوگوں کو بہت سے معاملات میں اُس کی سمجھ آچکی ہے۔

ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ رواں سال ہونے والے عام انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا کہ نریندر مودی پر عوام کا اعتماد متزلزل ہوچکا ہے۔ حد یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے گڑھ ایودھیا سے بھی ہار گئی۔

بھارت کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حالیہ عام انتخابات نے ثابت کردیا کہ بھارت کے عوام بی جے پی کے ہتھکنڈوں سے تنگ آچکے ہیں۔ بی جے پی نے آئین سے بھی کِھلواڑ کی ہے۔ عوام ایسے حرکتوں کو زیادہ دن برداشت نہیں کرتے۔ بھارتی جمہوریت کا حُسن یہی رہا ہے کہ جسے اپنے اکثریت یا برتری پر ناز ہوتا ہے اُسے لوگ اُتار پھینکتے ہیں۔ سوال اکثریت پر خوش ہونے کا نہیں بلکہ اُسے بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی بھلائی کے کام کرنے کا ہے۔ بی جے پی کو صرف اقتدار سے غرض ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ اقتدار مضبوط رہے، عوام کو کچھ ملے نہ ملے اِس سے کسی کو کچھ غرض نہیں۔

راہُل گاندھی کا کہنا ہے کہ سوال کانگریس کی یا میری ذاتی فتح یا ناکامی کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ ملک کو کیا ملا ہے اور عوام کی مرضی کہاں تک چلی ہے۔ انتخابی نتائج نے ثابت کردیا کہ بی جے پی کی اُلٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔

بی جے پی اور دیگر انتہا پسند جماعتوں اور گروپوں کے لیے نظریاتی اساس کا درجہ رکھنے والی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور کانگریس کے درمیان پائے جانے وال نظریاتی فرق کی وضاحت کرتے ہوئے راہُل گاندھی نے کہا کہ آر ایس ایس کے نزدیک بھارت محض ایک نظریے، تخیل یا تصور کا نام ہے جبکہ کانگریس اِس بات پر یقین رکھتی ہے کہ بھارت کئی تخیلات اور تصورات کا مجموعہ ہے۔ آر ایس ایس سمجھتی ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کا ہے، ہندوؤں کے لیے ہے مگر ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں جو بھی بھارت میں آباد ہے وہ بھارتی ہے اور بھارت اُس کا ہے۔ سب کو مل جل کر رہنا ہے، ڈٹ کر کام کرنا ہے اور ملک کو آگے لے جانا ہے۔

کانگریس کے مرکزی رہنما نے کہا کہ پورے ملک میں اقلیتوں کے خلاف جذبات بھڑکائے گئے ہیں، اُن کے بارے میں عام ہندوؤں کے دلوں میں بدگمانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ یہ تاثر پروان چڑھایا گیا ہے کہ بھارت میں آباد اقلیتیں یہاں جڑ نہیں رکھتیں، اُنہیں کہیں اور جانا چاہیے۔ یہ انتہائی بے ہودہ بات ہے۔ مسلمان، سِکھ، عیسائی اور دیگر اقلیتیں بھارت ہی کا حصہ ہیں، یہ لوگ صدیوں سے اِسی سرزمین پر آباد ہیں اور اِنہیں کسی اور خطے کا سمجھنا محض حماقت ہے۔ تصورات اور تخیلات کے فرق کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کسی کمیونٹی کے وجود ہی سے انکار کردیا جائے، اُسے قبول کرنے کی گنجائش نہ چھوڑی جائے۔

راہُل گاندھی کا کہنا تھا کہ ملکی تعمیر و ترقی میں تمام ہی کمیونٹیز کا کردار ہے کیونکہ وہ سب بھارت کا حصہ ہیں۔ بی جے پی نے لوگوں کے دلوں کے بیچ دیواریں کھڑی کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ یہ سب کچھ انتہائی درجے کا معاملہ ہے جسے کسی بھی حال میں قبول اور برداشت نہیں کیا جاسکتا۔