بھارت بنگلا دیش تعلقات کی کشیدگی مچھلی کی بدبو تک پہنچ گئی

184

ڈھاکا:بھارت اور بنگلا دیش کے تعلقات میں دو ماہ کے دوران غیر معمولی کشیدگی در آئی ہے۔ یہ کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے۔ بنگلا دیش میں سیاسی اُتھل پُتھل نے بھارت کو عجیب الجھن سے دوچار کیا ہے۔ طلبہ تحریک نے پندرہ سال تک اقتدار کے مزے لوٹنے والی شیخ حسینہ واجد کو مستعفی ہوکر بھارت جانے پر مجبور کردیا۔ شیخ حسینہ نے اپنا منصب 5 اگست کو چھوڑا تھا۔ اِس کے بعد سے وہ بھارت میں مقیم ہیں۔

جب سے طلبہ تحریک شروع ہوئی تھی تب سے اب تک بھارت اور بنگلا دیش کے تعلقات میں کشیدگی ہی رہی ہے۔ دونوں ممالک نے ویزوں کے اجرا بھی محدود کردیا ہے۔ اب بنگلا دیش نے بھارت سے تجارت کے معاملے میں بھی چند ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے معاملات مزید خرابی کی طرف جارہے ہیں۔

بنگلا دیش کے میٹھے پانیوں میں پائی جانے والی پدما ہِلسا مچھلی بھارت میں پائی جانے والی اِسی قسم کی مچھلیوں سے کہیں زیادہ لذیذ ہوتی ہے۔ بنگلا دیش کی پدما ہِلسسا مچھلی بھارت کی ریاستوں مغربی بنگال، تری پوری، منی پور اور آسام میں بہت چاؤ سے کھائی جاتی ہے۔ بنگلا دیش کی حکومت نے گزشتہ برس دُرگا پوجا کے موقع پر مغربی بنگال کی حکومت کو چار میٹرک ٹن (چار ہزار کلو گرام) پدما ہِلسا مچھلی برآمد کی تھی۔ وہاں یہ مچھلی اِلِش کہلاتی ہے۔

بھارت کے بنگالی بنگلا دیش کی پدما ہِلسا مچھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں اور دُرگا پوجا کے موقع پر یہ مچھلی خصوصی اہتمام کے ساتھ پکائی جاتی ہے۔ اس بار بنگلا دیش کی یہ مچھلی مغربی بنگال میں دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ بنگلا دیش کی عبوری انتظامیہ نے اِس کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ پھر بھی لوگ دُگنی، تِگنی یا چوگنی قیمت ادا کرکے یہ مچھلی حاصل کر رہے ہیں تاکہ دُرگا پوجا کی ترتیب بے لذت نہ رہ جائے۔