سکھر( نمائندہ جسارت)جامعہ اشرفیہ سکھر کے مہتمم و صدر نامور مذہبی اسکالر حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی نے کہا ہے کہ حضورﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان سے دنیا جہاں کی ہر چیزاپنے ماں باپ ، بہن بھائی ، اپنی اولاد،مال و دولت سے بڑھ کرمحبت کی جائے۔ان کے اہلبیت سے محبت رکھی جائے اور ان کو اللہ کا آخری نبی اور رسول مانا جائے اور اس عقیدے کے تحفظ کے لیے جان و مال کی قربانی سے بھی دریغ نہ کیا جائے۔نبی مہربان حضرت محمدﷺ کی محب دین حق کی شرط اول ہے۔امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ 7ستمبر کو تحفظ ختم نبوت ﷺکی گولڈن جوبلی ایمانی جوش و جذبہ سے منائے کیونکہ ستمبر 1974ء پاکستان کی تاریخ کا انتہائی اہم اور تایخی اہمیت کا حامل دن ہے، اس دن پاکستان کی پارلیمنٹ (قومی اسمبلی و سینیٹ) نے پوری قوم بلکہ امت مسلمہ کی نمائندگی کرتے ہوئے قائدین اہلسنت و جید علما کرام نے کئی مہینوں کی مسلسل جدوجہد وتحریک اور اسمبلی کی بحث و مباحثہ کے بعد آپ کی قرار داد پر مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار قادیانیوں، مرزائیوں اور احمد یوں کو متفقہ طور پر کافر و مرتد اور غیر مسلم قرار دیا یوں تقریباً ایک صدی بعد اس فتنے کے مکروہ عزائم کے خلاف جدوجہد پائیہ تکمیل کو پہنچی۔ جامعہ اشرفیہ سکھر کے شعبہ نشر و اشاعت کے جاری بیان میں حضرت مولانا ڈاکٹر محمد اسعد تھانوی نے مزید کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کا قطعی اور اجماعی عقیدہ ہے جس کا تعلق اسلام کے بنیادی عقائد سے ہے جس پر ایمان لانا بھی ہر مسلمان پر فرض ہے یعنی ایک مسلمان اس بات پر ایمان رکھے کہ حضور تاجدار ختم نبوت اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور سلسلہ نبوت ورسالت حضور نبی کریم ﷺ پر ختم ہو چکا ہے اور اب آپﷺ کے بعد قیامت تک نہ کوئی نبی آئے گا نہ کوئی رسول آئے گااور آپ ﷺ کی کتاب، شریعت مطہرہ اور تعلیمات تاقیامت ہدایت اور نجات کا آخری سرچشمہ ہیں۔اگر کوئی شخص ہزار بار بھی کلمہ پڑھے اور دن رات نماز وقیام میں گزارے،لیکن وہ آپ ﷺکو خاتم النبیین نہیں مانتا یا آپﷺ کے بعد کسی اور کو بھی نبی مانتا ہے تو وہ بلاشبہ،مرتد ہے۔