لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر غلبے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا دورہ کابل پاکستان کو بہت مہنگا پڑا۔ لندن میں میڈیا انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نظام کو طویل عرصے سے جانتا ہوں، فیض حمید حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتے تھے، ممکن نہیں کہ صدر اور وزیراعظم
کی بغیر اجازت دہشت گردی میں ملوث 100 سے زاید مجرموں کو رہا کردیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے دوران مفرور کالعدم ٹی ٹی پی کے 35 سے 40 ہزار لوگوں کو بھی واپس آنے کی اجازت دی گئی‘ آپریشن ضرب عضب، ردالفساد کے سبب 2017ء تک دہشت گرد حملے تقریباً ختم ہوچکے تھے‘ دہشت گردوں کی رہائی اور واپس ملک آنے دینے کے سبب ملک میں دوبارہ دہشت گردی نظر آ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید ہوں یا ملوث دیگر افراد، ان کے خلاف جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ہوں یا بانی پی ٹی آئی ملوث ہوئے تو بھی یقین ہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو سزا ہوچکی اوردیگر مقدمات بھی چل رہے ہیں، ایسے حالات میں انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنا ہی نہیں چاہیے تھا‘ فوج کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے نہ وہ سیاست میں آتے ہیں، 9 مئی واقعہ نظراندازنہیں کیا جا سکتا، ملوث افراد کو پہلے اس میں کلیئرنس لینا ہوگی۔