HDAایمپلائز یونین کے رہنما اشفاق علی نے صدر پاکستان، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر حکومت سندھ کے عہدیداران بشمول کمشنر اور میئر حیدر آباد کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ملازمین کی ماہ جنوری تا اگست 2024 تک یعنی 8 ماہ کی تنخواہ ادا نہیں کی جارہی ہیں اور نا ہی 8 ماہ سے بیوائوں پنشنرز کی پنشن کی ادائیگی کی جارہی ہے اور نا ہی ریٹایرڈ ہونے والے ملازمین کے بقایاجات ادا کیے جارہے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ 8ماہ سے تنخواہ پنشن کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تمام ملازمین اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی، مفلسی، مالی بدحالی اورکسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عرصہ دراز سے ادارہ کی انتظامیہ ہمیشہ ریکوری کا رونا روتی ہے جبکہ اس ادارے کے واٹر اینڈ سیوریج کی مد میں صوبائی اور وفاقی اداروں پر اربوں روپے کے واجبات بقایا ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر چیف سیکرٹری سندھ کی سر براہی میں تمام اداروں کے سیکرٹری صاحبان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہے اور وہ ریکارڑ پر موجود ہے کہ تمام سرکاری اداروں کے سالانہ بجٹ سے واٹر اینڈ سیوریج کے واجبات حکومت سندھ خود کٹوتی کرکے (ایٹ سورس )رقم متعلقہ ادارے یعنی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کودے گی اور اس رقم سے ادارے کے ملازمین کی تنخواہیں اور بیوائوں وپنشنرز کی پنشن اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کی جائے گی۔ مگر افسوس کہ حکومت سندھ اور ادارے کی انتظامیہ اس پر عمل کرنے میں ناکام ہے ۔ اگر اس پر پوری توجہ سے عمل درآمد کیاجاے تو تمام ملازمین وپنشنرز کے تمامتر بقایا تنخواہیں و پنشن اور دیگر واجبات کی ادائیگی فوری ممکن ہو سکتی ہے اور تمام کارروائی اور فیصلے ریکارڈ پر موجود ہیں۔ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے تمام ملازمین بیوائیں وپنشنرز تمام حکام بالا سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ فیصلہ پر عمل درآمد نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوے جلد ازجلد تمام ملازمین کی8 ماہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کروائی جائے تاکہ ملازمین اور بیوائیں وپنشنرز اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی، مفلسی، معاشی بدحالی کسمپرسی کی زندگی سے نجات پاسکیں۔