سجن یونین ٹاؤنز میونسپل کارپوریشنز کراچی رجسٹرڈ کے رہنماؤں راجہ عاصم شہزاد،عمران علی،عباس احمد،ابراہیم یامین، عبدالحمید، احمد علی اور دیگر نے کہا ہے کہ کراچی ایسٹ کے دو سابق ٹاؤنز جمشید اور گلشن اقبال ٹاؤن کے یکم جولائی 2016 سے وفات پاجانے والے 80 سے زائد ملازمین کے لواحقین تاحال گروپ انشورنس کی ادائیگی سے محروم ہیں اور دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اسی طرح اکتوبر 2023 سے ریٹائر ووفات پاجانے والے ملازمین کے پنشن کیسز بھی التواء کا شکار بنے ہوئے ہیں۔میئرکراچی کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کواکتوبر 2023 میں لکھے گئے لیٹر کا 9 اگست 2024 کوواضح جواب آنے کے باوجود میئر کراچی نے اس مسئلے کو انا کا مسئلہ بنادیا ہے۔اس سلسلے میں سجن یونین کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے علم میں بھی یہ مسئلہ لاچکے ہیں اور گزشتہ دنوں میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی سے بھی ملاقات کرکے اس سلسلے میں بات چیت کی ہے۔ لیکن تاحال یہ مسئلہ حل نہیں ہواتھا کہ اب کورٹ کی ایک پنشن کا حوالہ دے کر کے ایم سی کا محکمہ اکومیڈیشن ٹی ایم سی کے ملازمین کے کوارٹر خالی کرواکر رشوت کے عوض کے ایم سی کے جونیئر ملازمین کو کوارٹر الاٹ کرکے ٹاؤنز ملازمین کو بے گھر کیا جارہا ہے جوکہ ٹاؤنز ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔ قانون کے مطابق جب ایک ملازم کو سرکاری رہائش الاٹ کی جاتی ہے تو اس کی ریٹائرمنٹ سے قبل اس سے رہائش واپس نہیں لی جاسکتی چونکہ مکانات،لینڈ کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے اور کراچی کی ٹی ایم سیز کے ملازمین بھی کے ایم سی کی طرح کونسل سروس کے ملازم ہیں۔ ٹی ایم سیزکے پاس نہ تو لینڈ کنٹرول ہے اور نہ ہی رہائشی مکانات ہیں لہٰذا ٹی ایم سیز کے ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ کیا جائے ورنہ ٹی ایم سیز ملازمین کے ایم سی کا گھیراؤ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔