سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں گزشتہ ماہ کورنگی سرکل کے چیف میڈیکل افسر کو تبادلہ کر کے سوشل سیکورٹی لانڈھی اسپتال میں بطور میڈیکل آفیسر تعینات کیا گیا تھا اور بعد ازاں کورنگی سرکل میں ادویات کی خریداری اور خرد برد کے حوالے سے 29 اگست 2024 کو ایک انکوائری کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس میں ڈاکٹر ممتاز علی شیخ، ڈاکٹر یاسمین منگی اور آڈٹ آفیسر ذیشان جاوید پر مشتمل انکوائری کمیٹی کو ایک ہفتہ میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ انکوائری کے دوران اچانک 4 ستمبر کو ڈائریکٹر پروکیورمنٹ ڈاکٹر ظفر قائم خانی کو ہیڈ آفس رپورٹ کرنے کا آرڈر جاری کرتے ہوئے ان جگہ ڈاکٹر سرور لاشاری کو بطور ڈائریکٹر پروکیورمنٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ممبران گورننگ باڈی سیسی نے اس تعینات کے بعد ادارے کی انتظامیہ کو تحریری طور اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے کہ ایک افسر جس کے خلاف کرپشن کے حوالے سے تحقیقات ہورہی ہیں اسے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کیوں تعینات کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سیسی میں بجٹ کی منظوری کے بعد اس وقت اربوں روپے کی پروکیورمنٹ ہونے جارہی ہے ایسے وقت میں ایک افسر جس شہرت اچھی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں گریڈ 19 سے 20 میں پروموشن بھی نہیں دیا گیا تھا کیوں کہ اس وقت ان کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن میں تحقیقات ہورہی تھیں۔ ایسے ڈاکٹر کی بطور ڈائریکٹر پروکیورمنٹ تقرری بہت سے سوالوں کو جنم دی رہی ہے۔ صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم ان کے سیکرٹری ضیاء سولنگی کو اس تقرری کا فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔