ملک کے نجی شعبہ کے رجسٹرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ ،معذوری اور ان کی وفات کی صورت میں ان کے لواحقین کو تاحیات پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI)، زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل،حکومت پاکستان میں خدمات انجام دینے والے 42 پرسنل اسسٹنٹ(PA) اور پرائیویٹ سیکرٹری(PS) اپنی بروقت ترقیوں اور کیریئر پلاننگ کے لیے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث ہیڈ آفس کراچی سمیت ملک بھر کے 70 دفاتر میں گزشتہ 30 برسوں سے نمایاں خدمات انجام دینے والے 27 پرسنل اسسٹنٹ (PA) اور 15 پرائیویٹ سیکرٹری (PS) ترقیوں سے محروم ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ان میں شدید احساس محرومی اور غم وغصہ پیدا ہوگیا ہے۔
اس سلسلہ میں ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے ادارہ کے سابق افسر تعلقات عامہ اسرار ایوبی کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ قابلیت، ہنر مندی، وسیع تجربہ اور اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے باوجود ای او بی آئی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے پی اے اور پی ایس کا شمار فراموش شدہ اور نظر انداز طبقہ میں کیا جاتا ہے۔ ادارہ کے بعض اعلیٰ افسران کی جانب سے اپنے دفتر میں تعینات پی اے اور پی ایس سے سیکریٹیریل خدمات لینے کی مطلوبہ صلاحیت اور قابلیت نہ ہونے کے نتیجہ میں ای او بی آئی کے تمام دفاتر میں ان پی اے اور پی ایس سے غیر قانونی طور پر روزمرہ ڈاک کی انٹری، بینی فٹس سیکشن اور دیگر دفتری کام لیے جارہے ہیں جس کے باعث ان پی اے اور پی ایس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو زنگ لگ گیا ہے۔
یہ تمام پی اے اور پی ایس حال ہی میں انتظامیہ کی جانب سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (PIM) کراچی کے زیر اہتمام مجوزہ ترقیوں کے لیے لازمی سیکریٹیریل ٹریننگ کورس بھی کامیابی سے مکمل کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود بعض مخصوص افسران ان مظلوم پی اے اور پی ایس کی جائز ترقیوں کے معاملہ میں حسب روایت روڑے اٹکانے میں مصروف ہیں جس کے نتیجہ میں ای او بی آئی کے ملک بھر کے 42 پی اے اور پی ایس میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اسرار ایوبی کے مطابق ای او بی آئی کے تمام گریڈ کے ملازمین میں پی اے اور پی ایس وہ واحد شعبہ ہے جہاں سوائے ایک دو سفارشی پی اے اور پی ایس کے تمام پی اے اور پی ایس کسی قسم کی سفارش کے بجائے ان اسامیوں کے لیے شائع شدہ اشتہار اور میرٹ کی بنیاد پر ٹائپنگ اور شارٹ ہینڈ میں اپنی بھرپور مہارت اور تیز رفتاری کے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد ملازمت کے حصول میں کامیاب ہوئے تھے۔لیکن یہ امر سخت باعث حیرت ہے کہ جس ادارہ میں افسران کے لیے آئے دن ترقیوں پر ترقیاں عمل میں آتی ہوں وہیں شدید نا انصافی کا شکار 42 پی اے اور پی ایس کو 30 برسوں میں اب تک ایک بار بھی جائز ترقیوں کا موقع نہیں مل سکا جو ای او بی آئی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
جبکہ ان پی اے پی ایس کے ساتھ دیگر سرکاری محکموں میں اپنے سیکریٹیریل کیریئر کا آغاز کرنے والے پی اے اور پی ایس وقت کے ساتھ ساتھ ترقیاں پاکر اب گریڈ 18 اور 19 کے کلیدی عہدوں تک پہنچ چکے ہیں۔
ای او بی آئی میں اپنی جائز ترقیوں سے محرومی کی مایوس کن صورت حال کے باعث ادارہ کے 42 پی اے اور پی ایس کا ملازمتی کیریئر پوری طرح تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ طویل عرصہ سے ایک ہی عہدہ پر اپنی ملازمت کا بڑا حصہ گزارنے اور اپنے سامنے ادارہ میں آنے والے نوارد افسران کو ترقیوں پر ترقیاں ملنے اور آنے والی ہر نئی انتظامیہ کی جانب سے ترقیوں کے لیے طفل تسلیوں اور سوتیلی ماں جیسے سلوک کے باعث 42 پی اے اور پی ایس اب اپنی ترقیوں سے بالکل مایوس ہوچکے ہیں۔ طویل عرصہ سے مسلسل ایک ہی عہدہ پر ملازمت کرنے کے باعث اکثر پی اے اور پی ایس کی جسمانی اور ذہنی صحت بھی متاثر ہوچکی ہے اور اکثر کے بالوں میں چاندی بھی اتر آئی ہے جبکہ متعدد پی اے اور پی ایس تو اب ریٹائرمنٹ کے قریب بھی پہنچ گئے ہیں۔
(جاری ہے)