ملکی دفاع میں پاکستان نیوی کا قائدانہ کردار

247

نامور فلسفی ہیگل نے ایک بار کہا تھا کہ ’’I have yet to discover a strong nation with a painful past‘‘ یعنی مجھے ابھی تک ایک ایسی مضبوط قوم کی تلاش ہے جو دردناک ماضی رکھتی ہو۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ لگن اور برداشت جیسے جذبے ہی قوموں کے عروج و زوال کا تعین کرتے ہیں۔ کچھ قومیں محض زندہ رہنے کے لیے جدو جہد کرتی ہیں جبکہ کچھ قومیں عظیم مقاصد کے حصول کے لیے زندہ رہتی ہیں۔ پاکستان شاید ایک ایسی ہی قوم ہے جس نے ماضی اور حال میں بے پناہ چیلنجز کا خندہ پیشانی، لگن اور برداشت جیسے جذبوں کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی لاکھوں مہاجرین کی آمد، پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ کشمیر سمیت دیگر تنازعات اور وسائل کی کمی کے باعث عالمی نقاد پیش گوئی کر رہے تھے کہ پاکستان ان مشکلات کے دباؤ تلے آ کر زیادہ سے زیادہ دس سال تک قائم رہے گا لیکن ہم تمام مشکلات کو پاؤں تلے روندتے ہوئے مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں اور ایٹمی طاقت کے حصول کے بعد معاشی طاقت بننے کے سفر پر گامزن ہیں۔ سی پیک کی صورت میں پاکستان کو اپنی صلاحیت دکھانے کا ایک نادر اور حقیقی موقع میسر آیا ہے اور دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت صرف دفاعی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ معاشی اعتبار سے بھی مسلّمہ ہے کیونکہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ اب پاکستانی قیادت اپنی خارجہ پالیسی کو ہمہ جہت انداز میں وسعت دے رہی ہے اور ماضی کی طرح صرف مغرب پر انحصار کی پالیسی تبدیل ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ماہ ستمبر ہمیں ہر سال ایک حوصلہ اور نئی قوت عطا کرتا ہے جب ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت انڈیا کے عزائم کو خاک میں ملایا۔ پاکستان کی تمام آرمڈ فورسز نے اس جنگ میں نمایاں کارنامے انجام دیے لیکن جنگ ستمبر میں پاکستان نیوی کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔ نئے حالات میں پاکستان نیوی کی اہمیت اور ذمے داریوں میں خاص طور پر اضافہ ہوگا اور یہ بات خوش آئند کہ پاکستان نیوی نئے چیلنجوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تیزی سے اپنی تنظیم نو میں مصروف ہے اور اپنی دفاعی اور لاجسٹک صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ سی پیک میں بھی پاکستان نیوی ایک بڑی اسٹیک ہولڈر ہے۔

پاکستان کے پاس 1046 کلومیٹر طویل ساحل اور متعدد پورٹس موجود ہیں۔ گوادر پورٹ مستقبل میں ایک گیم چینجر کی حیثیت سے سامنے آ رہی ہے۔ پاکستان نیوی تمام بندرگاہوں اور ساحلی پٹی میں تمام فوجی اڈوں اور سمندری حدود کی حفاظت کی ذمے دار ہے۔ پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھ تمام جنگوں میں نیوی کے جوانوں نے نمایاں کامیابیاں سمیٹیں۔ اس کی ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان نیوی اہم کردار ادا کرتی آر ہی ہے۔

جنگ ستمبر اور مشرقی پاکستان میں پاکستان نیوی کے جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر مادر وطن کا دفاع کیا۔ بھارتی علاقے میں آپریشن دوارکا نے پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کی دنیا بھر میں دھاک بٹھائی۔ 1971 کی پاکستان انڈیا جنگ کے دوران پاکستان نیوی کی آبدوز ہنگور نے نئی تاریخ رقم کی اور بے مثال بہادری پر ہنگور آبدوز کے عملے کوچار ستارہ جرأت اور چھے تمغہ جرأت دیے گئے۔ محدود وسائل اور افرادی قوت کے باوجود بھی پاک بحریہ نے جانفشانی سے انٹرسروسز (فضائیہ اور فوج) کو معاونت فراہم کی اور دفاع وطن میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ جنگ ستمبر کے دوران پاکستان نیوی کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں ہر سال آٹھ ستمبر کو سرکاری طور پر پاکستان نیوی ڈے منایا جاتا ہے۔ زمانہ امن میں پاکستان نیوی نے سری لنکا، بنگلا دیش اور مالدیپ میں سونامی کے دوران امداد اور بچائو کے پروگراموں میں مدد کرنے کے لیے بھی اپنے بحری جہاز پی این ایس طارق اور پی این ایس نصر روانہ کیے۔ ریسکیو کرنے والے جوانوں کے علاوہ ان امدادی جہازوں کے ذریعے ادویات، طبی آلات، خوراک، خیمے، کمبل اور دیگرامدادی سامان روانہ کیا گیا۔ پاکستان نیوی کے موجودہ سربراہ ایڈمرل نوید اشرف بحری امور پر زبردست ویژن رکھتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان نیوی کے دائرہ کار کو مسلسل وسعت دے رہے ہیں۔ ستمبر کا مہینہ اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ پاکستان کی عوام نہ صرف اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں بلکہ مادر وطن کے دفاع کے لیے ان پر بھر پور اعتماد کرتے ہیں۔ اگرچہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر قابو پاتا ہوا پاکستان ابھی بھی مشکلات سے دو چار ہے لیکن ہر تاریکی کے بعد سحر ہے۔ چو بیس کروڑ لوگوں کی امیدوں اور توقعات کی سرزمین ریاست پاکستان اپنی بہادر افواج کی بدولت مضبوط سے مضبوط تر بننے کا سفر جاری و ساری رکھے گی۔ پاکستانیوں نے قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلوں، معاشی بحرانوں، دشمن کی سازشوں، پے درپے سیاسی بحرانوں سمیت تمام مشکلات برداشت کرتے ہوئے ایک مضبوط اعصاب رکھنے والی قوم کی حیثیت سے مسلسل آگے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ ان شااللہ وہ دن دور نہیں جب ہم ایک روشن، خوشحال، اقلیتوں کے لیے محفوظ اور پر امن بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی ریاست کی حیثیت سے قائد اعظم کے قیام پاکستان کے لیے دیکھے جانے والے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔