قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

149

اس پر سارے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر پڑے۔ اور بول اٹھے کہ ’’مان گئے ہم رب العالمین کو موسیٰؑ اور ہارون کے ربّ کو‘‘۔ فرعون نے کہا ’’تم موسیٰؑ کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا! ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اچھا، ابھی تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے، میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں میں کٹواؤں گا اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’کچھ پروا نہیں، ہم اپنے ربّ کے حضور پہنچ جائیں گے۔ اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا ربّ ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں‘‘۔ (سورۃ الشعراء:46تا51)

سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے کہا یا رسول اللہؐ میں نے قیامت کی کوئی خاص تیاری تو نہیں کی البتہ اللہ اور اس کے رسولؐ سے محبت رکھتا ہوں آپ نے ارشاد فرمایا انت مع من احیت ترجمہ: تم اپنے محبوب کے ساتھ ہوگے۔ سیدنا انسؓ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس جملے سے بے حد خوشی ہوئی کیونکہ میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ و سیدنا عمر فاروقؓ سے محبت کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ میں ان کی محبت کے باعث روز قیامت ان کے ساتھ ہوں گا اگر چہ میرے اعمال ان جیسے نہیں ہیں۔ (صحیح بخاری)